Maktaba Wahhabi

182 - 269
اگلے دن صبح سویرے مصعب رضی اللہ عنہ اپنے گھر سے نکلے اور دارارقم بن ابی ارقم کی طرف چل پڑے۔ وہاں محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھی موجود تھے۔ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات غور سے سنی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اسلام کی دعوت دی اور اس کی بنیادی تعلیمات سے آگاہ کیا۔ مصعب(رضی اللہ عنہ ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کو قبول کر لیا۔ اور کلمۂ شہادت پڑھ کے زبان سے اسلام کی حقانیت کا اقرار کر لیا۔ ایسا کلمہ جو حق و باطل کے درمیان فیصلہ کرنے والا ہے۔ انسان اس کلمہ کو پڑھ لینے کے بعد ایک نئی زندگی اختیار کر لیتا ہے۔ وہ غیب پر گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ اس طرح وہ زمان و مکان کی حد بندیوں کی قیود سے غیب کی وسعتوں کی طرف چل پڑتا ہے اور یہی چیز اس حیوان ناطق کو جو صرف حس اور مشاہدے کے سوا کوئی معرفت نہیں رکھتا، اپنی عقل کے ذریعے سے غیب کے ماورا کی معرفت حاصل ہو جاتی ہے۔ اسی لیے وہ غیب کی باتوں پر گواہی دیتا ہے اور اقرار کرتا ہے کہ غیب کی جن باتوں اور چیزوں کی وہ گواہی دیتا ہے ان کا کوئی نہ کوئی وجود ضرور ہے۔ یقیناً یہی عقیدہ اسے کفر کی قید سے آزاد کرکے اسلام کی وسعتوں کی طرف، جہالت کے اندھیروں سے نورِ اسلام کی طرف اور معبودانِ باطلہ کی عبادت کا انکار کرکے ایک حقیقی اور سچے اللہ کے سامنے جھکنے اور اس کی معرفت کی طرف راہنمائی کرتا ہے۔ مصعب رضی اللہ عنہ دار ا رقم سے قریش کے خوف سے اپنے اسلام کو چھپائے ہوئے نکلے کہ کہیں وہ اسے نقصان نہ پہنچائیں اور آڑے ہاتھوں نہ لیں۔ انھیں اپنی ماں کا ڈر بھی تھا کہ کہیں وہ ان کے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جانے کی راہ میں حائل نہ ہو جائے۔
Flag Counter