Maktaba Wahhabi

171 - 269
جو حرمت والے مہینوں سے کھیلتے رہے اور مسلمانوں کو فتنے میں مبتلا کیا، انھیں قتل کیا، ان کے خون بہائے۔ ان کی پیٹھوں پر کوڑے برسائے، ان کے جسموں کو پتھروں سے کچلا، ان کے بدن کو پتھریلی زمین پر جلایا۔ ان کے اور کلمہ حق کے درمیان حائل ہوئے یہاں تک کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر مکہ مکرمہ سے ہجرت کر گئے اور قریش ان کے اموال کی تجارت، ان کے گھروں اور ہر اس چیز کے والی بن گئے جس کے وہ مالک تھے۔ پس ایسی گمراہ باغی جماعت سے انتقام ضروری تھا اور عبداللہ بن جحش کا غزوہ برپا ہوا، اس میں اقدامِ قتل ہوا اور قیدی بھی بنائے گئے جیسا کہ ہم نے پیچھے بیان کیا۔ قریش چین سے نہیں بیٹھے، انھوں نے اللہ کی طرف بھاگنے اور اس کی طرف ہجرت کرنے والوں کے خلاف قبائل میں فساد انگیزی شروع کر دی۔ انھوں نے عربوں میں یہ بات مشہور کر دی کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اُن کے ساتھی حرمت والے مہینوں میں زیادتی کرتے ہیں ان کا خیال تھا۔ کہ اس پروپیگنڈے کے ذریعے وہ صف اسلامی کی وحدت سے کچھ حاصل کر لیں گے یا اس طرح مسلمانوں کے مدد گاروں میں کمی آ جائے گی۔ اس بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ ارشاد فرمایا: ﴿ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الشَّهْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِيهِ قُلْ قِتَالٌ فِيهِ كَبِيرٌ وَصَدٌّ عَنْ سَبِيلِ اللّٰهِ وَكُفْرٌ بِهِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَإِخْرَاجُ أَهْلِهِ مِنْهُ أَكْبَرُ عِنْدَ اللّٰهِ وَالْفِتْنَةُ أَكْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ وَلَا يَزَالُونَ يُقَاتِلُونَكُمْ حَتَّى يَرُدُّوكُمْ عَنْ دِينِكُمْ إِنِ اسْتَطَاعُوا وَمَنْ يَرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِينِهِ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ فَأُولَئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴾
Flag Counter