Maktaba Wahhabi

170 - 269
دیا۔ اسی طرح حرمت والے مہینے مقرر فرما کر وقت اور زمانے کو بھی حرمت والا بنا دیا۔ لیکن عربوں نے ان حرمت والے مہینوں کو بھی اپنی خواہشات کے مطابق ڈھالتے ہوئے ان میں تغیر و تبدل کیا اور من مانی کارروائیاں کیں۔ وہ بعض کاہنوں یا قومی قبائل کے سرداروں کے فتوے لے کر ایک سال کے مہینوں کو دوسرے سال تک مؤخر کر دیتے تھے۔ جب اسلام آیا تو اس نے یہ ثابت کیا کہ یہ تاخیر، تعطیل، تغیر و تبدل، کفر، باطل اور گمراہی کے کام ہیں جن کی بنیاد ہی غلط ہے اور اس پر کوئی اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ إِنَّمَا النَّسِيءُ زِيَادَةٌ فِي الْكُفْرِ يُضَلُّ بِهِ الَّذِينَ كَفَرُوا يُحِلُّونَهُ عَامًا وَيُحَرِّمُونَهُ عَامًا لِيُوَاطِئُوا عِدَّةَ مَا حَرَّمَ اللّٰهُ فَيُحِلُّوا مَا حَرَّمَ اللّٰهُ زُيِّنَ لَهُمْ سُوءُ أَعْمَالِهِمْ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ ﴾ ’’بلاشبہ (کسی مہینے کو ) آگے پیچھے کردینا کفر میں زیادتی ہے اس کی وجہ سے کافر گمراہ کیے جاتے ہیں، وہ ایک سال اسے حلال کرلیتے ہیں اور دوسرے سال اسے حرام (خیال کرتے ہیں) تاکہ ان(مہینوں) کی تعداد پوری کریں جو اللہ نے حرام ٹھہرائے ہیں، پھر وہ حلال ٹھہرا لیں جسے اللہ نے حرام ٹھہرایا۔ ان کے برے اعمال ان کے لیے مزین کر دیے گئے۔اور اللہ کافروں کو ہدایت نہیں دیتا ۔‘‘ [1] سو قریش ہی وہ لوگ تھے جنھوں نے امن والے علاقے میں دھوکہ دیا، یہ وہی ہیں
Flag Counter