Maktaba Wahhabi

172 - 269
’’(اے نبی!) لوگ آپ سے حرمت والے مہینے کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس میں لڑائی کیسی ہے؟ کہہ دیجیے:اس میں لڑائی کرنا بہت بڑا گناہ ہے اور لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکنا اور اللہ کے ساتھ کفر کرنا اور مسجد حرام سے (روکنا) اور حرم کے رہنے والوں کو وہاں سے نکالنا اللہ کے نزدیک اس سے بھی بڑا (گناہ) ہے اور فتنہ انگیزی قتل سے کہیں بڑا گناہ ہے۔ اور وہ (کافر) تو ہمیشہ تم سے لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ اگر ان کا بس چلے تو وہ تمھیں تمھارے دین سے پھیر دیں اور تم میں سے جو شخص اپنے دین سے پھر جائے، پھر وہ حالت کفر ہی پر مر جائے، تو انھی لوگوں کے اعمال دنیا اور آخرت (دونوں) میں برباد ہو گئے اور وہ لوگ دوزخی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔‘‘ [1] قریش کی یہی وہ نیت تھی جس کا انکشاف وحی نے کر دیا اور یہی ان کا مقصود و مطلوب اور ارادہ تھا۔ وہ اپنی طاقت کے ذریعے مسلمانوں کو ان کے دین کی و جہ سے پریشان کرتے اور تکالیف دیتے تھے اور ان کی کوشش یہی ہوتی تھی کہ ان کو اسلام سے پھیر کر دوبارہ کفر کی طرف آنے پر مجبور کر دیں لیکن اللہ سبحانہ و تعالیٰ ان کی اس بات کی نفی فرماتے ہیں۔ یقیناً اسلامی آداب اور آسمانی توجیہات مومنوں اور ان کی جماعت کے ذریعے بلند اور روشن ہوئیں جن سے پوری انسانیت کی فلاح وابستہ ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا ﴾
Flag Counter