Maktaba Wahhabi

157 - 269
کی طرف ہجرت کرنے کی اجازت دے دی۔ انھوں نے اور ان کے ساتھ تمام خاندان والوں نے ہجرت کی۔ ان کے گھر ویران ہو گئے، ان میں رہنے والا کوئی باقی نہ رہا۔ جب ابو سفیان رضی اللہ عنہ نے گھروں کو خالی دیکھا تو ان پر قبضہ کرکے انھیں فروخت کر دیا۔ ابو سفیان کی اس کارستانی کی خبر جب بنو جحش کو پہنچی تو عبداللہ بن جحش نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں یہ خبر پہنچائی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے عبداللہ! کیا تجھے یہ بات پسند نہیں کہ اللہ تعالیٰ تجھے اس کے بدلے جنت میں گھر دے۔‘‘ انھوں نے کہا: کیوں نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پھر وہ تیرے لیے ہے۔ ‘‘[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مکہ فتح کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عبداللہ بن جحش کے بھائی ابو احمد نے اپنے گھر کے بارے میں بات کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جواب دینے میں تاخیر کی۔ لوگوں نے ابو احمد سے کہا: اے ابو احمد! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمھارے ان اموال کو واپس لینا ناپسند فرماتے ہیں جو اللہ کی راہ میں خرچ ہو چکے ہیں، اسی لیے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں بات کرنے سے رک گئے۔ اور ابوسفیان کے بارے میں کہا: أبلغ أباسفیان عن أمر عواقبہ ندامۃ دار ابن عمک بعتہا تقضی بہا عنک الغرامۃ ’’ابو سفیان کو اس امر کی خبر پہنچا دو جس کا انجام ندامت ہے کہ تم نے اپنے چچا کے بیٹے کا گھر فروخت کیا ہے، تم اس کا خمیازہ ضرور بھگتو گے۔‘‘ [2]
Flag Counter