Maktaba Wahhabi

156 - 269
اے عمرو! تو مجھ سے سوال کرتا ہے کہ میں ایسے شخص کا قاصد تیرے حوالے کر دوں، جس کے پاس وہ ناموس اکبر آتا ہے جو موسیٰ اور عیسیٰi کے پاس آتا تھا تا کہ تو اسے قتل کرے۔ عمرو نے کہا: اللہ نے میرے دل کی وہ حالت بدل دی جس پر میں تھا۔ اور میں نے اپنے جی میں کہا: اس حق کو عرب و عجم نے پہچان لیا اور تو مخالفت کرتا ہے، پھر میں نے کہا: اے بادشاہ! آپ اس کی گواہی دیتے ہیں؟ اس نے کہا: ہاں، اے عمرو میں اس کی گواہی اللہ تعالیٰ کے ہاں دوں گا، پس تو میری بات مان اور اس کی پیروی کر، اللہ کی قسم! یقیناً وہ حق پر ہے اور وہ ضرور بالضرور اپنے مخالفوں پر اسی طرح غالب آئے گا جس طرح موسیٰ علیہ السلام فرعون اور اس کے لشکر پر غالب آئے تھے۔ میں نے کہا: کیا آپ (مجھ سے) اس کے لیے اسلام پر بیعت لیں گے۔ اس نے کہا: ہاں۔ پھر اس نے اپنا ہاتھ پھیلایا اور مجھ سے اسلام پر بیعت لی۔ عبداللہ اور اس کے خاندان نے حبشہ میں اس معزز بادشاہ کے پڑوس میں زندگی گزاری۔ حتی کہ ان کے پاس قریش کی خبریں پہنچیں کہ وہ اپنی گمراہی سے تائب ہو گئے ہیں اور انھوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کو قبول کر لیا ہے تو وہ قریش کی طرف واپس آگئے۔ مکہ پہنچ کر پتا چلا کہ یہ محض قریش کا دھوکا تھا تا کہ اپنے دین کو بچا کر بھاگنے والے لوگ ان کی طرف واپس آجائیں اور دوسرے کمزور مسلمانوں کے ساتھ انھیں بھی تکالیف اور عبرتناک سزائیں دی جائیں۔ عبداللہ اور اس کا خاندان مکہ میں ہی مقیم رہا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ
Flag Counter