Maktaba Wahhabi

154 - 269
اللہ کی قسم! ’’بلاشبہ جو تم سے پہلے لوگ تھے ان کا ایک آدمی پکڑا جاتا اور اس کو دو ٹکڑے کر دیا جاتا تھا، لیکن اسے اس کے دین سے کوئی چیز نہیں پھیرتی تھی یا اس کے پٹھوں اور گوشت کے درمیان لوہے کی کنگھیوں سے کنگھی کی جاتی تھی، پھر بھی کوئی چیز اس کو اس کے دین سے نہیں ہٹاتی تھی۔ اللہ تعالیٰ ضرور بالضرور اس امر کو پورا کرے گا یہاں تک کہ تم میں سے ایک سوار صنعا سے حضر موت تک چلے گا تو اسے سوائے اللہ کے کسی کا خوف نہیں ہو گا اور نہ اس کو اپنی بکریوں پر بھیڑیے کا خوف ہو گا لیکن تم جلدبازی کرنے والی قوم ہو۔ ‘‘ [1] مظالم مزید شدت اختیار کرنے لگے۔ ہولناکیاں بہت زیادہ بڑھنے لگیں۔ ابوجہل ام عمار سمیہ رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچا، انھیں گالیاں دیں، لاتیں مارتا رہا، پھر اس نے ان کی شرم گاہ میں برچھی ماری جس سے وہ شہید ہو گئیں۔ یہ خبر کمزور لوگوں میں تیزی سے پھیل گئی۔ ابو جہل کی اس درندگی نے انھیں چونکا کر رکھ دیا اور بے قرار کر دیا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں لڑنے کی اجازت نہ دی۔ وہ اب کریں تو کیا کریں؟ وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہوئے۔ انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سفا ک مشرکوں کے مظالم بیان کیے اور یہ شقی القلب لوگ مسلمانوں پر جو مزید ظلم و ستم کرناچاہتے تھے، ان سے آگاہ کیا۔ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تم سر زمین حبشہ کی طرف چلے جاؤ تو بہتر ہو گا کیونکہ وہاں ایسا بادشاہ ہے جس کی ریاست میں کوئی ظلم نہیں کر سکتا۔ اور وہ ایک سچی
Flag Counter