جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک غزوے میں اپنے پیچھے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو مدینہ کا نگران مقرر کیا تو میں نے آپ کو یہ ارشاد فرماتے سنا: اے علی! ’’کیا تمھیں یہ بات پسند نہیں کہ تم میرے ساتھ ایسی جگہ پر ہو جہاں ہارون (علیہ السلام)موسیٰ(علیہ السلام)کے ساتھ تھے مگر بات یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو گا۔ ‘‘ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیبر کے موقع پر یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’میں جھنڈا ایسے شخص کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)اس سے محبت کرتے ہیں۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’علی کو بلاؤ۔‘‘ چنانچہ علی رضی اللہ عنہ اس حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے کہ ان کی آنکھیں دکھ رہی تھیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا لعاب مبارک ان کی آنکھوں میں لگایا اور جھنڈا انھیں تھما دیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کے ذریعے مسلمانوں کو فتح عطا کی۔‘‘[1] اور جب یہ آیت نازل ہوئی: ترجمہ:’’پس کہہ دیجیے: آؤ! ہم اپنے بیٹوں اور تمھارے بیٹوں اور اپنی عورتوں اور تمھاری عورتوں کو اور اپنے آپ کو اور تم کو بلائیں۔‘‘ [2] تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی، فاطمہ، حسن اور حسین رضی اللہ عنہم کو بلایا اور کہا: ’’اے اللہ! یہ میرے اہلِ بیت ہیں۔‘‘ [3] سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’اگر میں نے یہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہوتا تو کبھی علی رضی اللہ عنہ سے جنگ نہ کرتا۔‘‘ |