Maktaba Wahhabi

128 - 269
’’اے سعد! اس محل سے نکل جائیے اور اسے بند کر دیجیے۔ اپنے گھر میں ایسا دروازہ نہ لگوائیے جو لوگوں کو اپنے مسائل آپ کے پاس لانے سے روکے۔‘‘ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے اس کے جواب میں کہا: ’’اے امیرالمومنین! آپ کے حکم کی تعمیل کی جائے گی۔‘‘ لیکن سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کے متعلق شکایات زیادہ ہو گئیں، لوگ انھیں ان کے دین کے بارے میں متہم کرنے لگے اور الزام دینے لگے کہ وہ ٹھیک طرح نماز نہیں پڑھاتے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک وفد کوفہ بھیجا تا کہ وہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ پر ان الزامات کی تحقیق کرے، چنانچہ وفد کے ارکان اہلِ مسجد میں جس سے بھی ملے اس نے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کی تعریف کی، کسی قسم کی شکایت کا اظہار نہ کیا۔ لیکن جب وہ بنو عیسیٰ کی مسجد میں گئے تو وہاں انھیں ایک آدمی ملا جس کا نام ابو سعدہ اسامہ بن قتادہ تھا، اس نے کہا: ’’ سعد جنگ میں خود شریک نہیں ہوتے اور نہ غنیمتیں برابر تقسیم کرتے ہیں اور نہ فیصلہ کرنے میں عوام کے ساتھ انصاف کرتے ہیں۔‘‘ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کو جب اس بات کا پتا چلا تو انھوں نے فرمایا: ’’اے اللہ! اگر تیرے اس بندے نے تکبر اور ریاکاری کی و جہ سے یہ کام کیا ہے تو اس کی عمر دراز کر دے۔ اسے غربت کا مزہ چکھا، اسے اندھا کر دے اور فتنوں میں مبتلا کر دے۔‘‘ [1] اس کے بعد سیدنا سعد رضی اللہ عنہ اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گئے۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ مستجاب الدعوات (ایسی شخصیت جس کی دعا رد نہ ہو) تھے۔ سیدنا
Flag Counter