Maktaba Wahhabi

124 - 269
ابن کثیر اپنی کتاب ’’البدایۃ والنھایۃ‘‘ میں فرماتے ہیں: ’’سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے مسلمانوں کو حکم دیاکہ وہ یہ دعا پڑھیں: (( حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ)) ’’اللہ ہی ہمیں کافی ہے اور وہ بہتر کار ساز ہے۔‘‘ پھر انھوں نے اپنا گھوڑا دریائے دجلہ میں ڈال دیا اور ان کے پیچھے تمام لوگوں نے اپنے گھوڑے دریا میں ڈال دیے۔ کوئی بھی پیچھے نہ رہا۔ وہ پانی پر اس طرح چل رہے تھے جیسے وہ زمین پر چل رہے ہوں حتی کہ دریا دونوں کناروں تک اسلامی لشکر کے سپاہیوں سے بھر گیا اور گھڑ سواروں اور پیادوں کی و جہ سے پانی کی سطح دکھائی نہیں دے رہی تھی۔ لوگ پانی پر چلتے ہوئے اسی طرح باتیں کر رہے تھے جیسے وہ زمین پر چلتے ہوئے باتیں کرتے تھے۔ یہ سب اطمینان اور امن، اللہ کے وعدے، اس کی نصرت اور تائید کی و جہ سے تھا۔‘‘ [1] سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے قصرِ ابیض (سفید محل) میں پڑاؤ ڈالا اور کسریٰ کے ایوان میں نماز ادا کی۔ اوراس میں کوئی تبدیلی نہ کی ۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ جب ایوان میں داخل ہوئے تو آپ نے یہ آیت تلاوت کی: ﴿ كَمْ تَرَكُوا مِنْ جَنَّاتٍ وَعُيُونٍ ،وَزُرُوعٍ وَمَقَامٍ كَرِيمٍ ،وَنَعْمَةٍ كَانُوا فِيهَا فَاكِهِينَ ،كَذَلِكَ وَأَوْرَثْنَاهَا قَوْمًا آخَرِينَ﴾ ’’وہ بہت سے باغات اور چشمے چھوڑ گئے اور کھیتیاں اور راحت بخش ٹھکانے، اور وہ آرام کی چیزیں جن میں عیش کر رہے تھے۔ اسی طرح ہو گیا اور ہم نے
Flag Counter