Maktaba Wahhabi

118 - 269
دی جو ان سے غلاموں کا سا برتاؤ کرتے تھے۔ کیونکہ وہ آقا اور غلام، سردار اور کمی کمین کے درجوں میں منقسم تھے۔ چند با اثر لوگوں نے دوسروں کو غلام بنایا ہوا تھا، وہ کمزوروں کو بچی کچھی چیزوں کے سوا کچھ نہیں دیتے تھے۔ گویا مغیرہ رضی اللہ عنہ نے ان کے لشکروں کو مخاطب کر کے کہا تھا: ’’ان لوگوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہو جنھوں نے تمھیں جینے کے حق سے محروم کر رکھا ہے۔ اٹھ کھڑے ہو! ان کے خلاف جنھوں نے تمھیں ظلم و استبداد کے ذریعے غلام بنایا ہوا ہے۔ ان جلّادوں کو ختم کر دو۔ ہمارا دین اس تفریق کو برداشت نہیں کرتا۔ ہم غنیمتیں جمع کرنے یا سامانِ عیش حاصل کرنے نہیں آئے۔ ہم آئے ہیں تو صرف تمھارے لیے تا کہ ہم ’’جسے اللہ چاہے‘‘ اسے انسانوں کی بندگی سے نکال کر اللہ کی بندگی میں داخل کریں۔ دنیا کی تنگی سے نکال کر کشادگی میں لے جائیں۔ حکمرانوں کے ظلم و ستم سے نکال کر اسلام کی شفقت کے سائے میں پناہ دیں۔‘‘ مغیرہ رضی اللہ عنہ کی نیت وارادہ اس قدر پختہ و خالص تھا کہ رومی فوج کے سپاہی پکار اٹھے: ’’اللہ کی قسم! اس عربی نے بالکل سچ کہا ہے۔‘‘ بڑے بڑے سرداروں نے کہا: ’’اللہ کی قسم! انھوں نے ایسی بات کہی ہے جس کی طرف ہمارے غلام ہمیشہ مائل ہوتے رہیں گے۔ اللہ پہلوں کو ہلاک کرے جنھوں
Flag Counter