لپٹا ہوا تھا۔ جب یہ اس کے تخت تک پہنچے تو ان سے کہا گیا نیچے اتریے۔ انھوں نے اپنے گھوڑے کو قالین پر چڑھا دیا، نیچے اتر آئے۔ اور گھوڑے کو تکیے کے ساتھ اس طرح باندھا کہ تکیے کو پھاڑا اور اس میں رسی کو ڈال کر اسے باندھ دیا۔ دربانوں نے ان سے مطالبہ کیا کہ ہتھیار اتار دیں۔ انھوں نے کہا: میں تمھارے پاس اس لیے نہیں آیا کہ تمھارے حکم سے اپنے ہتھیار اتاروں۔ تمھی نے مجھے بلایا ہے، پس تم رستم کو اطلاع دو۔ رستم نے کہا: انھیں اسی طرح آنے دو۔[1] ربعی بن عامر رضی اللہ عنہ اپنے نیزے کا سہارا لیتے ہوئے اس شان سے آگے بڑھے کہ ان کے نیزے کی نوک قالین کو پھاڑتی چلی جا رہی تھی۔ انھوں نے نہ ان کی عزت کا خیال کیا، نہ ان کے پر شکوہ قالین کو خاطر میں لائے بلکہ اسے پھاڑتے ہوئے اور ان کی عزت کو خاک میں ملاتے ہوئے رستم کے قریب جا پہنچے۔ ربعی بن عامر رضی اللہ عنہ رستم کے قریب پہنچنے کے بعد خود زمین پر بیٹھ گئے اور اپنا نیزہ قالین پر گاڑ دیا۔ ان سے سوال کیا گیا کہ تم نے ایسا کیوں کیا؟ انھوں نے جواب دیا کہ ہم تمھاری زیب و زینت پر بیٹھنا پسند نہیں کرتے۔ رستم کے ترجمان نے ان سے پوچھا: تم اس سر زمین پر کیوں آئے ہو؟ انھوں نے جواب دیا: ’’اللہ تعالیٰ ہمیں یہاں لے آیا ہے اور اسی اللہ نے ہمیں بھیجا |