Maktaba Wahhabi

112 - 269
نے ایسا خط کھینچا جو قتال کے میدانوں اور سلامتی کے مقامات ہر جگہ یکساں طور پر لازمی ہے۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ اپنا لشکر لے کر چل پڑے اور مجاہدینِ اسلام کو دشمن پر حملہ کرنے کے لیے ابھارتے رہے۔ عراق کی سرسبز و شاداب زمین میں انھوں نے اپنے لشکر کو تیار کیا اور لشکر کے مختلف حصوں پر امراء متعین کیے۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے قادسیہ کے بلند مقامات پر اپنا پڑاؤ ڈال لیا۔ دوسری طرف رستم کو بھی معلوم ہو گیا کہ شیر اپنے کچھار میں پہنچ چکا ہے، یعنی سعد بن أبی وقاص رضی اللہ عنہ میدان میں آ چکے ہیں۔ چنانچہ رستم بھی اونٹوں، ہاتھیوں اور بہت سارے سازوسامان پر مشتمل بہت بڑا لشکر لے کر نکل پڑا۔ جب رستم ان کے قریب پہنچ گیا تو اس نے سعد رضی اللہ عنہ کی طرف پیغام بھیجا کہ آپ ہمارے پاس اپنا ایک سفیر بھیجیں تا کہ ہم آپس میں بات چیت کریں۔ جنگ کے وقت اس انتہائی اہم کام کے لیے سفیر کا انتخاب کرنا دراصل اپنے آپ کو لڑائی میں پیش کر دینے سے کم نہیں ہوتا بلکہ بعض اوقات تو ساری جنگ ایسی سفارت کاری ہی پر موقوف ہو جاتی ہے۔ سعد رضی اللہ عنہ نے اپنے ارد گرد نظر دوڑائی، وہ ایسے آدمی کو تلاش کر رہے تھے جو اس سفارت کے لیے مناسب ہو۔ ان کی عقابی نظر نے زیادہ دیر نہیں لگائی، انھوں نے ربعی بن عامر رضی اللہ عنہ کو منتخب کیا۔ یہ بہادر لوگوں میں سے تھے۔ جب ربعی بن عامر رضی اللہ عنہ روانہ ہوئے اور رستم کو ان کی روانگی کا علم ہوا تو اس نے اپنی شان و شوکت اور (مال و دولت) کی نمائش کی۔ اور خوب بن سنور کر سونے کے تخت پر گاؤ تکیہ لگا کر بیٹھ گیا۔ ربعی بن عامر رضی اللہ عنہ اپنے گھوڑے پر سوار ہو کر آئے، ان کی تلوار اور نیزہ چادر میں
Flag Counter