Maktaba Wahhabi

111 - 269
تمام لوگ اللہ کے معاملے میں برابر ہیں۔ اللہ ان کا رب ہے اور وہ اس کے بندے ہیں جو عافیت کے ذریعے ایک دوسرے پر فضیلت رکھتے ہیں اور اطاعت کے ذریعے وہ چیز حاصل کر سکتے ہیں جو اللہ کے پاس ہے۔ پس تم تمام معاملات پر غور کرو، جس چیز کو تم نے دیکھا ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے لازم سمجھتے تھے، اسے تم بھی اپنے اوپر لازم کر لو۔[1] سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان وصایا کے ذریعے ایسے سنہرے اصول بتائے اور ایسے قواعد و ضوابط کی بنیاد رکھی کہ جس پر ہر ملک اور ہر زمانے کے مسلمانوں کے تمام لیڈروں کو عمل کرنا چاہیے اور ان کی روشنی میں آگے بڑھنا چاہیے۔ ایمان اور کوشش کے بغیر لوگوں کی قرابت داریاں اللہ تعالیٰ کے ہاں کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے برابر بھی فائدہ نہیں دے سکتیں۔ دشمن اتنی ہی شکست کھاتا ہے جتنا وہ اللہ کی ہدایت سے دور ہوتا ہے۔ مسلمان اتنے ہی غالب آتے ہیں جتنے وہ اللہ کے دین کی مدد و نصرت اور اللہ تعالیٰ کے احکام کی اتباع کرتے ہیں۔ برائی اور بُری باتیں ان جیسی بُرائی کے ذریعے ختم نہیں ہوتیں، البتہ بُرائی اچھے افعال کے ذریعے مٹ جاتی ہے۔ اور لوگوں میں سے کوئی بلندی و بزرگی والا اور کم تر نہیں ہے ۔سب انسان اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کی مخلوق ہیں۔ ان میں سے اللہ تعالیٰ کے زیادہ قریب وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے دین کے زیادہ قریب ہے۔ پھر سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے آخر میں تمام اصول و قواعد میں سب سے اہم اصول یہ بتایا کہ ہر حال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کی اتباع کی جائے اس طرح انھوں
Flag Counter