Maktaba Wahhabi

108 - 269
مکرمہ میں فوت ہو جائیں تو انھیں سر زمین مکہ میں دفن نہ کرنا۔‘‘ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ اس بات کو نا پسند کرتے ہیں کہ آدمی اس زمین میں مرے جہاں سے وہ ہجرت کر گیا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جی ہاں۔ ‘‘ لیکن سیدنا سعد بن أبی وقاص رضی اللہ عنہ اس موقع پر فوت نہیں ہوئے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیمارداری کی برکت سے صحت و عافیت کے ساتھ مکہ مکرمہ سے واپس آ گئے۔ پھرامت اسلامیہ پر ایسے حالات و حوادث ظاہر ہوئے جنھوں نے سعد کی تاریخ سے غافل کر دیا… اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے تو اس وقت بھی مرتدوں اور صف اسلام سے خروج کرنے والوں، نماز اور زکاۃ میں فرق کرنے والے گروہوں کے خلاف جنگیں ہوتی رہیں۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے تو انھوں نے کوشش کی کہ یہ لوگ جزیرئہ عرب سے باہر منتقل ہو جائیں۔ اس کے بعد جب فتنہ ختم ہو گیا تو سب کے سب اسلام کے سایۂ رحمت میں جمع ہو گئے۔ شام کے اطراف میں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے جرأت مندانہ حملوں اور أبو عبیدہ رضی اللہ عنہ کی ایمانی قوت کی بدولت اسلام پھیل رہا تھا۔ یہ دونوں عظیم جرنیل علاقے پر علاقے فتح کرتے ہوئے مسلسل فتح و کامیابی حاصل کر رہے تھے۔ اور عراق کے اطراف میں مثنیٰ بن حارثہ رضی اللہ عنہ ایسے لشکر سے برسرپیکار تھے جو لاکھوں فوجیوں پر مشتمل تھا اور یہ لوگ بڑے سخت جنگجو تھے، وہ صحرا کے بیٹوں (عرب بدوؤں) کو پچھاڑ دینا چاہتے تھے۔ وہ اپنے ساتھ بھاری مال و اسباب اور تمام جنگی ہتھیار لائے تھے وہ ایسے جنگجو بھی لائے
Flag Counter