Maktaba Wahhabi

107 - 269
کی مزاج پرسی کرنے کے لیے تشریف لے گئے۔ اس موقع پر سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں مالدار ہوں اور میرے ورثاء میں میری صرف ایک بیٹی ہے تو کیا میں اسے اپنے دوثلث مال کی وصیت کر دوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ نہیں۔‘‘ انھوں نے کہا: آدھے مال کی وصیت کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں۔‘‘ انھوں نے عرض کیا۔ ایک تہائی مال کی وصیت کر دوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(ٹھیک ہے) ایک تہائی اور ثلث بھی زیادہ ہے۔‘‘ اس کے بعد فرمایا: ’’تیرا اپنے مال میں سے اپنے اوپر خرچ کرنا صدقہ ہے اور تیرا اپنے بچوں پر اور اپنے گھر والوں پر خرچ کرنا صدقہ ہے۔ اگر تو اپنے اہل و عیال کو اس حال میں چھوڑے کہ ان کے پاس مال کی فراوانی ہو تو یہ اس سے بہت بہتر ہے کہ تو انھیں اس حالت میں چھوڑے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔‘‘ [1] اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: ’’اے اللہ! میرے أصحاب کی ہجرت مکمل فرما اور انھیں پیچھے واپس نہ جانے دے۔ ‘‘ ان کی بیٹی عائشہ کہتی ہیں کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ ان کی پیشانی پر رکھا، ان کے چہرے سینے اور پیٹ پر اپنا ہاتھ پھیرا اور فرمایا: ’’اے اللہ! سعد کو شفا عطا فرما اور اس کی ہجرت مکمل فرما۔‘‘ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اپنے سینے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دستِ مبارک کی ٹھنڈک قیامت تک محسوس کرتا رہوں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد رضی اللہ عنہ کے لیے ایک آدمی مقرر کر دیا اور فرمایا: ’’اگر سعد مکہ
Flag Counter