Maktaba Wahhabi

106 - 269
ہوئے۔ اور انھوں نے حدیبیہ کے مقام پر درخت کے نیچے بیعتِ رضوان بھی کی۔ اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ مل کر خیبر کے قلعے کو خاک آلود کر دیا۔ اور فتح مکہ کے موقع پر جھنڈے اٹھانے والے تین مہاجرین میں سے ایک یہ بھی تھے۔ اللہ کی مدد اور کامیابی پوری ہو گئی اور اللہ تعالیٰ نے مومنین سے کیا ہوا اپنا وعدہ پورا کر دیا۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ لَقَدْ صَدَقَ اللّٰهُ رَسُولَهُ الرُّؤْيَا بِالْحَقِّ لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ إِنْ شَاءَ اللّٰهُ آمِنِينَ مُحَلِّقِينَ رُءُوسَكُمْ وَمُقَصِّرِينَ لَا تَخَافُونَ فَعَلِمَ مَا لَمْ تَعْلَمُوا فَجَعَلَ مِنْ دُونِ ذَلِكَ فَتْحًا قَرِيبًا،هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَكَفَى بِاللّٰهِ شَهِيدًا﴾ ’’ اگراللہ نے چاہا تو تم اپنے سر منڈاتے اور بال کترواتے ہوئے مسجد حرام میں ضرور داخل ہوگے، تم(کسی سے) نہ ڈرتے ہوگے، چنانچہ اللہ وہ بات جانتا تھا جو تم نہیں جانتے تھے، لہٰذا اس نے اس سے پہلے ایک فتح جلد ہی عطا کر دی۔ اور وہ(اللہ) ہی تو ہے جس نے اپنا رسول ہدایت اوردین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ وہ اسے سب ادیان پر غالب کردے، اوراللہ بطور گواہ کافی ہے۔‘‘ [1] اور جو لوگ گھوڑوں کی پشتوں پر ڈٹے رہتے ہیں، اللہ تعالیٰ انھیں بڑھا دیتا ہے۔ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی یا تو ہمیشہ معرکے میں رہتے تھے یا معرکے میں جانے کی امید لگائے رکھتے تھے۔ حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کو نہ پایا تو ان کی عدم موجودگی کی و جہ دریافت فرمائی۔ پتہ چلا کہ سعد رضی اللہ عنہ بیمار ہیں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان
Flag Counter