کے کینے، بغض اور حسد کی بدولت ہی تاتاریوں نے بغداد کو فتح کر لیا تھا۔ اندلس کے مسلم حکمران جب اپنے ساتھیوں پر عیب لگانے اور غیروں کے قریب ہونے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے لگے تو اندلس کی عظیم الشان اسلامی سلطنت زوال پذیر ہو گئی۔ جس وقت فلسطین کے گورنروں میں سے ایک نے عرب اور دیگر مسلمانوں پر اپنی برتری بڑھانے کا لالچ کیا تو فلسطین زوال پذیر ہو گیا۔ یہاں پہنچ کر راستے جُدا جُدا ہو جاتے ہیں ان کے مابین جو قرآن کریم سیکھتے اور اس پر عمل کرتے ہیں اور وہ لوگ جنھوں نے کمیونزم اور اس کے طریقۂ حیات کو قبول کیا۔ ان دونوں گروہوں کے مابین بہت بڑا فرق اور فاصلہ ہے۔ اے سعد! تم کہاں ہو؟… یہ غزوۂ أحد میں صحابہ کرام اور اپنے محبوب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے انتہائی قریب تھے۔ یہی وہ غزوہ ہے جس میں مومنین کی اس جماعت کو، جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کی نشرو اشاعت کے لیے منتخب فرمایا تھا، سخت آزمائش اور مشقت سے دو چار ہونا پڑا۔ غزوۂ أحد کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ سے باہر نکلنا پسند نہیں کیا، اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رائے مدینہ منورہ ہی میں ٹھہرے رہنے کی تھی۔ بہر حال جب مدینہ منورہ سے نکل پڑے تو عبداللہ بن ابی (منافقوں کا سردار) آدھے راستے سے ہی اسلامی لشکر کے تیسرے حصے کو لے کر پلٹ آیا۔ اور ’’جبل رماۃ‘‘ پر موجود مسلمانوں نے اپنے امیر کے حکم کے خلاف کیا اور مالِ غنیمت حاصل کرنے کے لیے مسلمانوں کے پیچھے والا علاقہ خالی چھوڑ دیا۔ وہاں سے دشمن حملہ آور ہوئے اور میدانِ جنگ کا نقشہ بدل گیا۔ اس وقت مسلمانوں پر بہت سخت |