Maktaba Wahhabi

103 - 269
آپ کو بہت زیادہ عمل کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ آخر آپ کا وہ کون سا عمل ہے جس کی و جہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کے متعلق یہ بشارت دی؟ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ میرے اعمال تو بس وہی ہیں جو آپ نے دیکھ لیے۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں کہ جب میں واپس جانے لگا تو آپ نے مجھے بلایا اور فرمایا: ’’میں کسی مسلمان سے کینہ نہیں رکھتا، نہ کسی سے بُرائی کا ارادہ رکھتا ہوں، اور نہ کسی کو بُری بات کہتا ہوں۔‘‘ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ میں ان کی یہ بات سن کر بے ساختہ پکار اٹھا کہ یہی تو آپ کا وہ عمل ہے جس کی و جہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو جنت کی بشارت دی۔ اور یہی عمل ہے جس کی مجھ میں طاقت نہیں۔ [1] پہلے لوگوں کے دل محبت سے لبریز ہوتے تھے اور وہ ایک دوسرے پر مہربان ہوتے تھے، لہٰذا ان کے لیے دنیا مسخر کر دی گئی اور اس کی چابیاں ان کے سپرد کر دی گئیں۔ فتوحات کا سلسلہ شروع ہوا، پھر آہستہ آہستہ یہ صورت حال ختم ہونے لگی، آپس کے اختلافات بڑھتے چلے گئے تو مسلمان ہر دشمن کا ہدف بن گئے اور ان کے شہر اور ملک ہر لالچی آدمی کی نظر کا مرکز بن گئے۔ سیدنا سعد بن أبی وقاص رضی اللہ عنہ کے دل میں یہی ایمانی محبت تھی جس سے ان کا دل لبریز تھا۔ اسی کی بدولت انھوں نے ملک شام اور عراق فتح کیا اور افریقہ اور عرب کے تمام مغربی علاقوں میں اسلام پھیلایا۔ جن دلوں میں کینہ اور بغض بھرا ہوا تھا انھوں نے ان شہروں کو برباد کر دیا۔ آپس
Flag Counter