Maktaba Wahhabi

102 - 269
جاؤں گا۔ اگر آپ رضی اللہ عنہ مناسب سمجھیں تو مجھے اپنے گھر رہنے کا موقع دیں یہاں تک کہ میری قسم پوری ہو جائے، چنانچہ سعد رضی اللہ عنہ نے انھیں اپنا مہمان بنا لیا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہا نے ان کے ہاں رات گزاری یہاں تک کہ فجر ہو گئی۔ سعد رضی اللہ عنہ بستر پر لیٹنے کے بعد صبح تک نماز وغیرہ پڑھنے کے لیے کھڑے نہیں ہوئے، البتہ اپنے بستر پر جب کروٹ بدلنے لگتے تو اللہ کا ذکر کرتے اور اس کی کبریائی بیان کرتے یہاں تک وہ صرف نماز فجر کے لیے کھڑے ہوئے۔ پھر انھوں نے فرض نماز کی ادائیگی کے لیے پورے اہتمام سے وضو کیا اور نمازِ فجر ادا کی۔ اور دن کو روزہ بھی نہیں رکھا۔ [1] سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں کہ میں انھیں تین دن اور تین راتیں دیکھتا رہا لیکن انھوں نے اس عمل پر کوئی اضافہ نہیں کیا، البتہ ان ایام میں ان سے میں نے خیر کے علاوہ اور کوئی بات نہیں سنی۔جب میں نے تین راتیں گزار لیں اور قریب تھا کہ میں ان کے اس عمل کو کم سمجھنے لگتا، میں نے ان سے حقیقت حال بیان کرتے ہوئے عرض کیا کہ میرے اور میرے والد کے درمیان کوئی رنجش نہیں، نہ میں نے انھیں چھوڑا ہے لیکن میں نے تین مختلف مجلسوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ’’ابھی تمھارے پاس اہل جنت میں سے ایک آدمی آئے گا۔‘‘ اللہ تعالیٰ کی شان کہ تینوں مرتبہ آپ ہی تشریف لائے۔ چنانچہ میں نے ارادہ کر لیا کہ میں آپ کے پاس کچھ وقت گزاروں گا اور آپ کے اعمال دیکھوں گا اور پھر ان جیسے اعمال خود بھی کروں گا تا کہ مجھے بھی وہ سعادت مندی حاصل ہو جو آپ کو حاصل ہے۔ لیکن میں نے
Flag Counter