Maktaba Wahhabi

100 - 269
حملہ آور ہوتے تھے جیسے شہسوار پیدل آدمی پر بے خوفی سے حملہ کرتا ہے۔ [1] غزوۂ بدر میں ان کے بھائی عمیر بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے شہادت پائی۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم سے سعد اپنے بھائی کے بارے میں کہنے لگے کہ غزوۂ بدر کے موقع پر بدر کی طرف نکلنے سے پہلے جب ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا تو میں نے اپنے بھائی عمیر کو دیکھا، وہ چھپ رہا تھا۔ میں نے اسے کہا: میرے بھائی! کیا بات ہے؟ وہ کہنے لگا کہ میں اس بات سے ڈر رہا ہوں کہ کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھ لیں اور کم سن ہونے کی و جہ سے مجھے واپس نہ بھیج دیں، حالانکہ میں اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلنا چاہتا ہوں، ممکن ہے اللہ تعالیٰ مجھے شہادت عطا کر دے۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں کم عمر ہونے کی و جہ سے فرمایا: ’’واپس چلے جاؤ۔‘‘ یہ سن کر عمیر رضی اللہ عنہ رونے لگے۔ ان کی اس کیفیت اور جذبۂ جہاد کو دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اجازت دے دی۔ اور وہ بخوشی جہاد میں شریک ہوئے اور اسی غزوہ میں شہید ہو گئے۔ إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ۔ اس وقت ان کی عمر 16 سال تھی۔ [2] اے اسلام کے بہادر بیٹو! تمھاری و جہ سے اسلام سر بلند ہوا اور تم نے اس کی نصرت کی اور جس چیز کی تم تمنا کرتے تھے اس میں تم کامیاب ہو گئے۔ یقینا یہ جواں ہمت قتال کرنے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جاتے تھے۔ ان کی صورتِ حال یہ تھی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے کسی کو جنگ میں شرکت کی اجازت دے دیتے اور اسلامی لشکر میں شامل کر لیتے تو دوسرے حضرات اس خوش نصیب کو مبارکباد دیا کرتے تھے۔
Flag Counter