Maktaba Wahhabi

99 - 269
کہ ہم نے ہتھیاروں کی جھنکار سنی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’کون ہے؟‘‘ کہا: میں سعد بن ابی وقاص ہوں۔ اے اللہ کے رسول! میں آپ کی چوکیداری کروں گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حق میں دعا فرمائی۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خراٹے لینے کی آواز سنی۔ [1] یقینا سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چوکیداری کی بلکہ آپ رضی اللہ عنہ سے ایک نبی کی پاسبانی کرائی گئی۔ اور قریبی زمانے میں آپ کو پوری امت مسلمہ کی حفاظت کا مشن سونپنے کے لیے طلب کیا گیا۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ دشمن پر حملہ کرنے کی ایسی قوت و صلاحیت کے مالک تھے جسے اس وقت کے لوگ بخوبی جانتے تھے، یعنی شہسواری کی صلاحیت و قدرت ایسی بہترین تھی کہ ایسی صلاحیت کے مالک کو عرب میں باڈی گارڈ، گورنر، معاون اور محافظ مقرر کیا جاتا تھا۔ اے قادسیہ کے ہیرو اور شہسوار! تجھے مبارک ہو۔ بدر کی لڑائی میں سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے بڑی بہادری دکھائی اور جنگ بدر میں شہادت کے طلب گاروں کی وکالت کی۔ وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جنھیں کم سنی کے باعث واپس کیا جارہا تھا انھوں نے ان کی سفارش کی۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں، سعد اور عمار جنگ بدر میں شریک ہوئے لیکن میں نے اور عمار رضی اللہ عنہ نے غنیمت میں سے کچھ نہیں پایا۔ سعد رضی اللہ عنہ دو قیدی لے کر آئے۔ میں نے سعد رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ اتنی آسانی اور جوانمردی سے دشمن پر
Flag Counter