Maktaba Wahhabi

85 - 222
یعنی زید رضی اللہ عنہ کے کانوں پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق جو واجب تھا، وہ انھوں نے ادا کردیا ہے۔ ایک دیندار شخص اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یا مسلمانوں کی توہین کبھی برداشت نہیں کرسکتا۔ مسلمان کی دوستی ہمیشہ اللہ ہی کی خاطر ہوتی ہے۔ اور مسلمان ہر حال میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے والا ہوتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو اپنا حکم تسلیم کرتا ہے۔ لیکن وہ لوگ جن کی دوستی یہودیوں سے ہے، وہ یہودی جنھوں نے تورات میں تحریف کر ڈالی یا جن کی دوستی عیسائیوں سے ہے جنھوں نے تثلیث کا عقیدہ گھڑا، یا جن کی دوستیاں منافقوں، موقع پرستوں اور اللہ کی حدود سے تجاوز کرجانے والوں سے ہوتی ہیں، ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ مومنوں سے مخاطب ہوکر فرماتا ہے: ﴿ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنَ الْحَقِّ﴾ ’’اے ایمان والو! تم میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ، تم ان کی طرف دوستی کا پیغام بھیجتے ہو، حالانکہ وہ حق (سچے دین) کے منکر ہوئے ہیں جو تمھارے پاس آیا ہے۔‘‘ [1] اللہ تعالیٰ نے ابن ابی کے واقعے کے متعلق قرآن نازل فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اس منافق سے فرمایا: یقیناً تو بہت بڑا جھوٹا ہے، تو نے لوگوں کو ناحق ذلیل کہا ہے۔ تیرے ہر ہر عضو پر بزدلی چھائی ہوئی ہے، تو حق بات کہہ سکتا ہے نہ سچی بات کا اقرار کرسکتا ہے، لہٰذا تو نے جس غلط کام کا ارتکاب کیا ہے اس کے لیے عذر پیش نہ کر۔
Flag Counter