Maktaba Wahhabi

214 - 222
روانہ کر دیجیے تاکہ وہ ہمیں دین سمجھائیں اور قرآن پڑھائیں، نیز اسلام کے احکام کی تعلیم دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا مطالبہ تسلیم کرلیا اور اپنے صحابہ میں سے چھ افراد کا انتخاب فرمایا۔[1] اور وہ حمزہ رضی اللہ عنہ کے حلیف مرثد بن ابی مرثد غنوی تھے، خالد بن بکیر لیثی جو بنو عدی بن کعب کے حلیف تھے، عاصم بن ثابت بن ابی اقلح، خبیب بن عدی جو بنو جحمی سے تھے، زید بن دثنہ بن معاویہ جو بنو بیاضہ بن عمرو سے تھے اور عبداللہ بن طارق جو بنو ظفر کے حلیف تھے۔ یہ سب صحابہ منتخب، نمایاں اور بہادر مانے جاتے تھے۔ ہر ایک اچھا مسلمان تھا اور اسلام کا داعی تھا۔ ان لوگوں نے شرعی احکام سیکھ رکھے تھے، علاوہ ازیں حرب و ضرب میں بھی مہارت حاصل کی ہوئی تھی اور یہ لوگ انتہائی غیرت مند تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرثد بن ابو مرثد رضی اللہ عنہما کو ان کا امیر مقرر فرمایا۔ اللہ کا نام لے کر یہ قافلہ روانہ ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی جو منزل مقصود متعین کی تھی اس کی طرف یہ صحابہ رواں دواں تھے۔ جب یہ قافلہ حجاز کے قریب ہی ہذیل قبیلے کے چشمے رجیع کے پاس پہنچا تو قبیلے والوں نے ان کے خلاف اپنی مدد کے لیے زور زور سے پکارنا شروع کردیا۔ ان کی فریاد سن کر اسی قبیلے کے لوگ تلواریں لے کر نکل آئے اور مسلمانوں کو گھیر لیا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے یہ حالات دیکھے تو انھوں نے بھی تلواریں نکال لیں اور عہد شکن کافروں سے لڑنے لگے۔ کافروں نے ان سے کہا: اللہ کی قسم! ہمارا مقصد تمھیں قتل کرنا نہیں بلکہ ہمارا ارادہ یہ ہے کہ ہم تمھیں اہل مکہ کے ہاں فروخت کرکے ان سے مال کمائیں۔ ہم اللہ کی قسم
Flag Counter