زنا اور بے حیائی حرام کردی ہے۔ میری بات سے گویا اسے جھٹکا لگا اور فوراً شور مچانے لگی: او لوگو! وہ شخص یہ ہے جو تمھارے قیدی اٹھاتا ہے۔ عناق کا شور سن کر آٹھ آدمی میرے پیچھے دوڑے۔ میں پہاڑی راستے کی طرف چلتا ہوا ایک غار میں چھپ گیا۔ وہ بھی میرے پیچھے تھے، جلد ہی میرے سر پر پہنچ گئے۔ مگر اللہ تعالیٰ نے انھیں اندھا کردیا تھا۔ تھوڑی دیر تک میری تلاش میں رہے بالآخر واپس چلے گئے۔ میں بھی غار سے باہر آیا اور اپنے مسلمان قیدی بھائی کے پاس پہنچ گیا۔ میرا یہ بھائی ذرا وزنی تھا۔ میں نے اسے اٹھایا اور اذخر[1] تک لے آیا، پھر اس کی بیڑیاں کاٹیں اور ہم سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدینہ منورہ پہنچ گئے۔[2] اس واقعے کے بعد مرثد رضی اللہ عنہ مکہ نہ جاسکے کیونکہ قریش نے جاسوس پھیلادیے تھے اور جگہ جگہ مورچے بنادیے تھے۔ جب حالات اس حد تک پہنچ چکے تو پھر قریش اور کفر کی جماعت سے نبٹنے کے لیے کچھ نہ کچھ کرنا ضروری تھا۔ اسی دوران میں بدر کا معرکہ پیش آگیا۔ اس غزوے میں مرثد رضی اللہ عنہ اپنے ’’سبل‘‘ نامی گھوڑے پر سوار تھے۔ اس جنگ میں انھوں نے شجاعت وبسالت کے جوہر دکھائے۔ اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مسلمانوں کو اس جنگ میں زبردست فتح حاصل ہوئی تھی۔ اس کے بعد جنگ احد کا معرکہ پیش آیا اور وہ بھی اپنے انجام کو پہنچا۔ ہجرت کے تیسرے سال ایک اور عظیم سانحہ پیش آگیا۔ ہوا یوں کہ عضل اور قارہ نامی دو قبیلوں کے چند آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! ہمارے ہاں اسلام پھیل رہا ہے۔ آپ اپنے ساتھیوں میں سے چند افراد ہمارے ساتھ |