Maktaba Wahhabi

195 - 222
لَمْ تَزَلِ الْمَلَائِکَۃُ تُصَلِّي عَلَیْہِ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاہُ، اللّٰہُمَّ! صَلِّ عَلَیْہِ، اللّٰہُمَّ! ارْحَمْہُ)) ’’آدمی کی جماعت کے ساتھ ادا کی گئی نماز اس آدمی کی نماز سے پچیس درجے فضیلت رکھتی ہے جو وہ اپنے گھر یا بازار ہی میں پڑھ لیتا ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ بندہ جب اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر صرف نماز ہی کے لیے گھر سے نکلتا ہے تو وہ جو بھی قدم اٹھاتا ہے تو اس کے ہر قدم کے بدلے میں اس کا ایک درجہ بلند کردیا جاتا ہے اور اس کی ایک خطا معاف کردی جاتی ہے، پھر جب وہ نماز پڑھ کر فارغ ہوجاتا ہے تو جب تک اپنی نماز کی جگہ پر بیٹھا رہتا ہے، فرشتے اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں: اَللّٰہُمَّ! صَلِّ عَلَیْہِ (اے اللہ! اس پر رحمتیں برسا) اَللّٰہُمَّ! ارْحَمْہُ (اے اللہ! اس پر رحم فرما)۔‘‘ ایک روایت میں دعا کے یہ الفاظ مذکور ہیں: ((اَللّٰہُمَّ! اغْفِرْ لَہٗ، اَللّٰہُمَّ! تُبْ عَلَیْہِ)) ’’اے اللہ! اس کی بخشش فرما، اے اللہ! اس پر رجوع فرما۔‘‘ [1] سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ ایسا ہی کرتے تھے۔ وہ نماز باجماعت کا اہتمام کرتے، مسجد میں ہمیشہ اول وقت پہنچتے اور قرآن کریم کی تلاوت کا اہتمام کرتے تھے۔ قرآن کی آیات میں بڑا فکر و تدبر کرتے تھے۔ انھوں نے سورۃ الاخلاص کی تلاوت کی ہمیشگی قائم رکھی۔ یہ سورۂ مبارکہ ایک تہائی قرآن کے ثواب کے برابر ہے۔سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: ایک آدمی نے دوسرے شخص سے سنا جو لگاتار ﴿ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ ﴾ کی
Flag Counter