پھر اس کے بعد (پینے کے بعد) تو وہ بول (پیشاب) ہی بن جاتا ہے۔‘‘ [1] سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ ہمیشہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب رہتے تھے۔ سفروحضر میں کبھی آپ کا ساتھ نہیں چھوڑتے تھے۔ ابوسلمہ بن عبدالرحمن بن عوف حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز کے لیے تشریف لائے۔ رات خاصی اندھیری تھی اور بادل چھائے ہوئے تھے۔ اسی اثناء میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قتادہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو پوچھا: ’’قتادہ ہے؟‘‘ انھوں نے جواب دیا: جی ہاں! اے اللہ کے رسول! میں نے خیال کیا کہ آج رات عشاء کی نماز میں حاضری کم ہوگی، لہٰذا میں نے چاہا کہ میں (اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کی خاطر) عشاء کی نماز میں ضرور حاضر ہوں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قتادہ سے فرمایا: جب نماز سے فارغ ہوجاؤ تو جانے سے پہلے میرے پاس آنا۔ جب وہ جانے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں کھجور کی ایک ٹہنی دی اور فرمایا: ((خُذْ ہَا فَسَیُضِيئُ أَمَامَکَ عَشْرًا وَّخَلْفَکَ عَشْرًا)) ’’یہ ٹہنی لے لو، یہ تمھارے سامنے دس ہاتھ اور اسی طرح پیچھے بھی دس ہاتھ تک روشنی دے گی۔‘‘ [2] درحقیقت یہ ان کے ایمان کی روشنی تھی۔ یہ تقویٰ کی روشنی تھی جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے عنایت کرتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: |