Maktaba Wahhabi

190 - 222
پھر احد کا معرکہ پیش آگیا۔ اس جنگ میں بعض مسلمانوں نے اپنے قائد اعلیٰ کے حکم کی مخالفت کی۔ انھیں دنیا کے مال نے دھوکے میں مبتلا کردیا۔انھوں نے دیکھا کہ کفار شکست کھاکر بھاگ رہے ہیں۔ مسلمان فتح حاصل کر چکے ہیں تو انھوں نے پہاڑی مورچہ چھوڑ دیا اورغنیمتیں اور کفار کا چھوڑا ہوا سازو سامان اکٹھا کرنا شروع کردیا۔ مشرکوں نے مسلمانوں کی غفلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان پر دھاوابول دیا۔ مسلمانوں میں افراتفری پھیل گئی اور ان کے پاؤں اکھڑ گئے۔ کافروں نے ان پر پیچھے سے حملہ کیا تھا جس سے مسلمان درمیان میں پھنس گئے اور ان کی شہادتیں واقع ہونے لگیں حتی کہ مشرک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کے لیے پیش قدمی کرنے لگے۔ ابی بن خلف آگے بڑھا اور پوچھنے لگا: محمد( صلی اللہ علیہ وسلم)کہاں ہے، میں بچوں گا یا وہ… !! صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی: اے اللہ کے رسول! ہم اس پر حملہ کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں! اسے آنے دو۔ جب وہ بدبخت اور قریب آگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا حارث بن صمہ رضی اللہ عنہ سے نیزہ لے کر اس کا نشانہ لیا اور اس کی گردن میں چبھودیا۔ بس اسی زخم سے اللہ کا یہ دشمن مکہ جاتے ہوئے واصل جہنم ہوگیا۔ مشرکین بڑھ چڑھ کر حملہ کررہے تھے، تاہم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھیر ے میں لیے رکھا اور آپ کی حفاظت اپنی جانوں سے بڑھ کر کی۔ ابودجانہ رضی اللہ عنہ ڈھال بن کر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھکے رہے۔ کثیر تعداد میں تیر ان کی پشت پر پیوست ہوتے رہے۔ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت میں زبردست تیر اندازی کر رہے تھے۔ سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے تیر پکڑا رہے تھے
Flag Counter