Maktaba Wahhabi

165 - 222
درگزر کیا جائے اور میرے ساتھ وہی سلوک کیا جائے جو میرے جیسوں کے ساتھ کیا جاتا ہے، نیز مجھے میری بیوی بھی لوٹا دی جائے۔ اشعث رضی اللہ عنہ نے ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ ام فروہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کی نسبت کر رکھی تھی۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب اشعث رضی اللہ عنہ نے کندہ کے وفد کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری دی تھی۔ ام فروہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کررکھی تھی۔ اشعث رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر آپ میرے ساتھ درگزر والا معاملہ کریں گے تو مجھے اپنے علاقے والوں کی نسبت زیادہ دین دار پائیں گے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انھیں معاف کردیا اور ان کی بیوی ان کے حوالے کردی۔ بعدازاں وہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی زندگی میں مدینہ ہی میں مقیم رہے۔ اشعث رضی اللہ عنہ کی اولاد میں محمد اور اسحاق دو بیٹے اور صبابہ اور قریبہ دو بیٹیاں تھیں۔ [1] سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دورِ حکومت میں قادسیہ کا معرکہ پیش آیا۔ تاریخ اسلام میں اس معرکے کا بڑا چرچا ہے۔ اس میں مسلمانوں کو بڑی شاندار فتح نصیب ہوئی تھی۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا کہ ایرانی لڑائی میں سخت ہوتے ہیں، نیز ان کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔ اس خطرے کے پیش نظر عمر رضی اللہ عنہ نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی مدد کے لیے حضرت اشعث رضی اللہ عنہ کی کمان میں اہل یمن کا سترہ سو افراد پر مشتمل لشکر روانہ کیا۔ اشعث رضی اللہ عنہ کا لشکر جب اس دور دراز سرزمین پر سعد رضی اللہ عنہ سے ملا تو سعد رضی اللہ عنہ نے انھیں خوش آمدید کہا۔ سعد رضی اللہ عنہ نے اشعث رضی اللہ عنہ سے کہا: مسلمان تمھاری طرف سے کمزوری
Flag Counter