Maktaba Wahhabi

139 - 222
اللہ کی قسم! انھوں نے ہمیشہ باکرہ عورت سے شادی کی ہے اور اگر کسی عورت کو طلاق دی ہے تو ان کی اسی غیرت کی وجہ سے کسی کو ان کی طلاق یافتہ عورت سے شادی کی جرأت نہیں ہوئی۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول! میں جانتا ہوں کہ یہ آیت برحق ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی نے اسے اتارا ہے لیکن میرا تعجب اس بات پر تھا کہ اگر میں کسی کم ذات کمینی عورت کو دیکھوں کہ کوئی غیر مرد اس کی رانوں پر سوار ہے تو کیا میرے لیے روا نہیں کہ میں اسے کچھ کہوں حتی کہ چار گواہ اکٹھے کروں۔ اللہ کی قسم! میرے گواہ لانے تک تووہ اپنی نفسانی خواہش پوری کر لے گا۔ اس کے بعد تھوڑا ہی عرصہ گزرا کہ (ایک دن) سیدنا ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ ، یہ وہ صحابی ہیں جو غزوہ تبوک سے پیچھے رہ جانے والوں میں سے ایک تھے اور اللہ نے ان کی توبہ قبول کی تھی، آئے اور کہنے لگے: میں اپنی زمین (کھیت وغیرہ) سے رات کے وقت آیا تو دیکھا کہ میری گھر والی کے ساتھ کوئی اجنبی مرد ہے۔ میں نے اسے دیکھ بھی لیا اور اس کی باتیں اپنے کانوں سے سن بھی لیں مگر اسے کہا کچھ نہیں۔ صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اورعرض کی: اللہ کے رسول! میں رات کو اپنے گھر آیا تو اپنی بیوی کے ساتھ ایک اجنبی مرد دیکھا۔ میں نے اپنی آنکھوں سے اسے دیکھ لیا تھا اور اس کی آواز بھی سن لی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہلال رضی اللہ عنہ کی بات کو ناپسند کیا۔ اس خبر سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوش نہیں ہوئے بلکہ آپ پر یہ بات گراں گزری۔ ہلال کی خبر سن کر انصار بھی آگئے اور کہنے لگے: سعد بن عبادہ نے جو کہا تھا ہم اسی کی پکڑ میں آگئے ہیں۔ لوگ خیال کرنے لگے
Flag Counter