Maktaba Wahhabi

138 - 222
فراخی کے باوجود ان پر تنگ ہو گئی اور ان کی جانیں (بھی) ان پر تنگ ہو گئیں، اور انھوں نے سمجھا کہ اللہ (کے غضب) سے خود اس کے سوا ان کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں، پھر اللہ نے ان پر مہربانی کی تاکہ وہ توبہ کریں۔ بے شک اللہ بہت زیادہ توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘ [1] یہ وہ پہلا مقام ہے جس میں ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ اور ان کے دو ساتھیوں کے غزوئہ تبوک سے پیچھے رہ جانے اور ان کی توبہ قبول ہو جانے کے بارے میں قرآن نازل ہوا۔ دوسرا مقام جس میں ہلال رضی اللہ عنہ کے بارے میں نزولِ قرآن کا تذکرہ ہے، اس کے متعلق امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں، انھوں نے فرمایا: جب سورۂ نور کی حسبِ ذیل آیت اتری: ﴿وَالَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ فَاجْلِدُوهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً وَلَا تَقْبَلُوا لَهُمْ شَهَادَةً أَبَدًا ﴾ ’’اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں، پھر وہ چارگواہ نہیں لاتے،تو تم انھیں اَسّی کوڑے مارو اورتم ان کی شہادت(گواہی) کبھی قبول نہ کرو۔‘‘ [2] تو انصار کے سردار سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا یہ آیت اسی طرح نازل ہوئی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ! أَلَا تَسْمَعُونَ مَا یَقُولُ سَیِّدُکُمْ؟)) ’’انصار کی جماعت! تمھارے سردار نے جو کہا ہے کیا تم نے نہیں سنا؟‘‘ انصار نے کہا: اللہ کے رسول! آپ انھیں ملامت نہ کریں۔ وہ بڑے غیور ہیں۔
Flag Counter