Maktaba Wahhabi

135 - 222
’’جب میں نے لوگوں کو دین کے معاملے میں منافقت کرتے دیکھا تو میں نے وہ راستہ اپنایا جو زیادہ پاکیزہ اور زیادہ باعزت تھا۔‘‘ ’’میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر اپنے دائیں ہاتھ سے بیعت کی ہے، چنانچہ اس کے بعد سے میں نے کوئی گناہ نہیں کمایا اور نہ حرام کا ارتکاب کیا ہے۔‘‘ ’’میں اپنی رہائش گاہ میں مہندی سے آراستہ بیویاں، صاف ستھری کھجوریں اور سرخی مائل انگور چھوڑ آیا ہوں۔‘‘ ’’جب منافق آدمی شک میں مبتلا ہوتا ہے تو میں اپنے آپ کو دین کی طرف لے چلتا ہوں وہ مجھے جہاں بھی لے جائے۔‘‘ [1] ابوخیثمہ رضی اللہ عنہ نے انتہائی شاندار کردار ادا کیا مگر ان کے ساتھی اور دوست ہلال بن امیہ نے ایسا کیوں نہ کیا؟ حالانکہ یہ بات ثابت ہے کہ وہ نیک اور متقی انسان تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتے تھے اور آپ کے حکم پر جان چھڑکتے تھے، پھر ایسی کون سی رکاوٹ حائل ہو گئی کہ وہ غزوۂ تبوک میں شریک نہ ہوسکے تھے؟ تاریخی روایات سے پتاچلتا ہے کہ اس جنگ کے موقع پر ان کے پاس مال بھی وافر تھا اور سفر کے لیے سواری بھی موجود تھی۔ غرضیکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جانے میں کوئی امر مانع نہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ تبوک سے واپس تشریف لے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا کہ ان پیچھے رہنے والوں سے کسی قسم کی کوئی بات نہیں کرنی۔ کعب بن مالک رضی اللہ عنہ (کو پیغام ملا تو انھوں) نے ساتھیوں سے پوچھا کہ جو سزا میرے لیے تجویز ہوئی ہے کیا کسی اور کو بھی یہ سزا ہے۔ لوگوں نے بتایا: دو شخص اور ہیں۔ انھوں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter