’’تم نیکی اور تقوی کے کام متفق ہو کر کرو، نیز زنا کے ترک اور حلال مال کے حصول پر متفق ہوجاؤ۔‘‘ [1] صرمہ رضی اللہ عنہ کے اشعار بار بار پڑھیں اور دیکھیں کیا یہ توحید کی دعوت پر مبنی نہیں؟ ان اشعار میں انھوں نے اپنے آس پاس رہنے والوں سے اس ذاتِ مقدس کی تسبیح و تقدیس کا مطالبہ کیا ہے جس نے صبح کو روشن بنایا ہے اور سورج اور چاند طلوع کیے ہیں۔ وہ اللہ تعالیٰ کی صفات کے بارے میں بتارہے ہیں کہ وہ رازوں کو جانتا ہے، ہر پوشیدہ شے سے واقف ہے اور وہ دل کے خیالات تک کو جانتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ مَا يَكُونُ مِنْ نَجْوَى ثَلَاثَةٍ إِلَّا هُوَ رَابِعُهُمْ وَلَا خَمْسَةٍ إِلَّا هُوَ سَادِسُهُمْ وَلَا أَدْنَى مِنْ ذَلِكَ وَلَا أَكْثَرَ إِلَّا هُوَ مَعَهُمْ أَيْنَ مَا كَانُوا ثُمَّ يُنَبِّئُهُمْ بِمَا عَمِلُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴾ ’’تین (افراد) کی کوئی سرگوشی نہیں ہوتی مگر وہ (اللہ) ان میں چوتھا ہوتا ہے اور نہ پانچ آدمیوں کی مگر وہ (اللہ) ان میں چھٹا ہوتا ہے اور نہ اس سے کم اور نہ زیادہ (کی سرگوشی ہوتی ہے)، مگر وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے، جہاں کہیں بھی وہ ہوں، پھر وہ روزِقیامت انھیں جتائے گا جو انھوں نے عمل کیے تھے، بے شک اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔‘‘ [2] صرمہ رضی اللہ عنہ نے مذکورہ اشعار میں یہ بھی بتلایاہے کہ کائنات میں جو بھی انسان، جن، پرندے اور حیوانات ہیں یہ سب اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ِملک ہیں۔ ہر ایک اسی کی تسبیح کرتا ہے اور ہر ایک اس کی مشیت کے تابع ہے۔ |