ڈاکٹر خالد حمید [1] جدید سائنسی طریقہ ہائے تولید اور کلوننگ : مقاصد شریعت کی روشنی میں Abstract Just like the rapid scientific advancement has affected every walk of life, it has affected the religion as well. Among several issues that were raised as a result of such scientific research included those that related to innovative way of reproduction and cloning. In this treatise, the Shar’ī rulings - in terms of permissibility - in the light of Sharī’ah’s grand objectives with regards to using scientific reproductive methods for Plants, animals and human beings, such as artificial insemination, test tube fertilization and cloning are discussed. جدیدسائنس نے اس تیز رفتاری سے ترقی کی ہے کہ اس نے تمام شعبہ ہائے زندگی کو متاثرکیا ہے۔ شاید ہی کوئی زندگی کا ایسا شعبہ ہو جہاں ان جدید سائنسی ایجادات سے استفادہ نہ کیا جارہا ہو۔انسانی جان جو کہ ایک قیمتی سرمایہ حیات ہے، اس کے تحفظ میں اس نے گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان جدید ایجادات کے استعمال سے گونا گوں طبی مسائل بھی پیدا ہوئے ہیں جن کامقاصد شریعت کی روشنی میں شرعی حل پیش کرنا امت مسلمہ کے ارباب فقہ کی ذمہ داری ہے۔ اس مقالے میں ایسے ہی دو جدید طبی مسائل کے متعلق گفتگو کی جائے گی اور اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ اس آفاقی دین اوراس کے مقاصد شریعت ان کے بارے میں کیا رہنمائی فراہم کرتے ہیں ۔ وہ مسائل مندرجہ ذیل ہیں۔ 1۔سائنسی طریقہ ہائے تولید 2۔ کلوننگ جدیدسائنسی طریقہ ہائے تولید عصرحاضرمیں سائنسی پیش رفت کے نتیجے میں تولیدکےجدیدسے جدیدطریقے متعارف ہورہے ہیں ،جن کے ذریعے اگر ایک طرف مرد و زن کے بانجھ پن کی بہت سی ناممکن صورتوں کوممکن وقابل علاج بنایا جا رہا |