اب تک عورت کی ترقی یہ سمجھی جاتی تھی کہ وہ اپنے نسوانی اوصاف و فضائل میں ترقی کرے، لیکن اب اُسے یہ سمجھایا جارہا ہے کہ اس کی اصل ترقی مردوں کی ریس کرنے ا ورہر پہلو سے مردانہ اُمور کی نقل کرنے اور زنانہ کام چھوڑ کر مردانہ کام کرنے میں ہے۔ عورت کے لئے اگر کوئی زنانہ کام موزوں رہ گیا ہے تو وہ یہ کہ وہ زیب و زینت کے کمال کو حاصل کرکے معاشرے کی رونق میں اضافہ کا سامان کرے۔ اسی لئے بقول امین احسن اصلاحی رحمہ اللہ آج کی جدید عورت کے لئے سب سے مشکل کام پردہ ہے۔ [1] قدیم نقطہ ہائے فکر کے جہاں بہت سے مثبت پہلو تھے، وہاں بہت سے منفی پہلو بھی ابھر کر سامنے آئے۔ ان منفی پہلوؤں نے بھی طبقہ نسواں کے مذاہب مخالف تصورات کے لیے خوراک تیار کی ہے۔ہمارے مذہبی طبقے نے ان مثبت پہلوؤں سے محرومی کو اسلامی نسوانی اخلاقیات کے لیے خطرہ قرار دیا ہے جب کہ طبقہ نسواں کی نگاہ اس کے منفی پہلوؤں پر ہے۔ اب تک مسلمان عورت کو یہ سمجھایا جاتا تھا کہ حیا ،شرم،پردہ ہی نسوانی گہنے ہیں۔جنس اور مردوں سے متعلقہ ہر امر میں عورت کے کردار کو ان زیورات سے ہی مزین ہونا چاہیے،لیکن اب عورت کو یہ معلوم ہوا کہ پردہ حیا اور شرم کے نام پر عورت کا استحصال کیا جاتا ہے۔شادی کے موقع پر شوہر کے انتخاب میں خاموشی کی جو اخلاقی تعلیم اسے دی جاتی ہے، اس کا سبب شوہر کے انتخاب میں عورت کو اس کے حق سے محروم کرنا ہے۔ اب عورت کو یہ بتایا گیا کہ عورت کو شرم وحیا کی تعلیم دے کر مرد فیصلہ سازی کے سارے اختیار اپنے حق میں استعمال کرتے ہیں۔ خاندانی منصوبہ بندی جیسے نازک موضوعات پر اظہارِ خیال کو شرم کے تقاضوں کے منافی گردانتے ہوئے عورت کو اس کی جنسی تعلیم سے دور رکھا جاتا ہے اور عورت کے جنسی اور تولیدی حقوق غصب کرنے کے لیے پردے کو آڑ بنایا جاتا ہے۔ اب عورت کو یہ بھی شعور دیا گیا کہ پردے کی بدولت عورت کے نہ صرف جنسی بلکہ طبی حقوق بھی سلب کیے جاتے ہیں۔حمل اور زچگی سے متعلق سارے معاملات عورتیں پردے کے نام پر اپنی گھریلو حدود سے باہر نہیں لے کر جاتیں اور ان معاملات میں دقیا نوسی اور فرسودہ نسوانی تصوارت کی ہی اتباع کی جاتی ہے۔ان تمام جہالت کے پروردہ نسوانی تصورات کو پردے اور حیا کی چادر سے تقویت پہنچائی جاتی ہے۔اس تمام صورتِ حال کا الزام طبقہ نسواں نے مردانہ سرپرستی پر مبنی مذہبی تعلیمات کو دیا ہے اور ان دلائل کی بنا پر عورت کے لیے ناجائز اور غیر ضروری آزادیوں کا بھی مطالبہ کر دیا ہے ۔پردے کے ناجائز فروغ کی نشاندہی کے بعد اُنہوں نے عورتوں کے مردوں کے اختلاط پر مبنی رقص اور ناچنے کے حقوق کا بھی مطالبہ کر دیا ہے۔ [2] اقدار اور نقطہ ہائے نظر کا یہ فرق کوئی معمولی اور سطحی فرق نہیں بلکہ اُصولی اور بنیادی فرق ہے ۔ یہ صرف |