Maktaba Wahhabi

91 - 117
جدوجہد ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ عملاً یہ خواتین مسلمان پاکستانی خواتین کی نمائندہ نہیں تھیں۔ یہ صرف پاکستان میں مغربی فکر کی وکالت کررہی تھیں اور یہی وجہ ہے کہ اس تحریک کا تدارک اُمت ِمسلمہ میں کئی محاذوں پر کیا گیا۔ چنانچہ علمائے حق نے بروقت اپنی ذمہ داری ادا کی اور مسلمان خواتین کو اس نئے فتنے سے بچانے کی بھرپور کوشش کی ،وعظ و تلقین کے ذریعے سے اور تحقیقی لٹریچر کے ذریعے سے بھی۔ مولاناسید ابو الاعلیٰ مودودی رحمہ اللہ کی کتاب ’پردہ‘ اس سلسلے میں سنگ ِمیل ثابت ہوئی اور مولانا امین احسن اصلاحی رحمہ اللہ کی کتاب ’پاکستانی عورت دوراہے پر‘ نے بھی بھرپور کردار ادا کیا۔ عالم عرب میں بھی اس موضوع پر بہت کچھ لکھا گیا۔ مثلاً سید قطب شہید کی کتاب’ ’شبهات حول الإسلام‘‘ اور علامہ فرید وجدی آفندی کی کتاب ’’المرأة المسلمة‘‘ وغیرہ۔ علامہ اقبال رحمہ اللہ (متوفیٰ1938ء) نے بھی شاعری کے ذریعے مسلمان عورت کو ’’بتولے باش و پنہاں شو ازیں عصر‘‘ کا پیغام دیا تھا۔ عالم اسلام میں برپا ہونے والی اسلامی تحریکوں نے بھی اس فتنہ سے خواتین کو بچانے کی جدوجہد جاری رکھی۔ مصر کی ’’اخوان المسلمون‘‘ اور برصغیر میں ’’جماعت ِاسلامی‘‘ نے خواتین کو صحابیات کے نقش قدم پر چلانے اور نیک صالح اور باپردہ بنانے کے لئے ہمہ جہت تحریک چلائی۔ درد مند مسلمان خواتین نے خود بھی اپنی ذمہ داری کو محسوس کیا اور احیاے اسلام کے جہاد میں مصروف ہوگئیں۔ مثلاً اپنے بچوں کی اسلامی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ، اپنے گھروں کے ماحول کو لادینی اثرات سے بچانا، اپنے محلے کے بچے بچیوں کو قرآنِ پاک ناظرہ و باترجمہ پڑھانا، جگہ جگہ ترجمہ قرآن کی کلاسیں شروع کرنا، ان میں قرآن وسنت کی تعلیم کو عام کرنا، منظم ہوکرجہالت کے خلاف کام کرنا، لوگوں کو اسلامی احکام کے فوائد سے آگاہ کرنا، مغربی تہذیب کے نقائص اور خرابیوں سے آگاہ کرنا وغیرہ۔ چنانچہ صورتِ حال کی اصلاح کے لئے بہت سے زنانہ مدارس وجود میں آئے جہاں سے کتاب و سنت کی تعلیم کے چشمے اُبلنے لگے۔اس کے بعد پاکستان کی یہ صورت حال ہے کہ جوں ہی ان افکار کے نتیجے میں کوئی قدم اٹھایا جاتا ہے تو مسلمان مرد وخواتین اس کے مقابلے کے لئے یکسو ہوجاتے ہیں۔ مثلاً قاہرہ کانفرنس اور بیجنگ کانفرنس کے موقع پر بھی علماے کرام اور صحافیوں نے اس پر بہت نقد وجرح کی۔ ان ہی حالات میں پاکستان میں اسلامی ذہن رکھنے والی خواتین نے بھی اپنے آپ کو منظم کیا اور پاکستانی تہذیب کے اسلامی احیا کے لئے برسرپیکار ہوگئیں۔ ان میں جمعیت طالباتِ اسلام اور انجمن حمایت ِاسلام نے ضیاء الحق کی حکومت کے تعاون سے 1980ء میں لاہور میں مسلمان خواتین کی پہلی بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی۔یہ چار روزہ کانفرنس 27 تا 30 اکتوبر 1980ء کو اسلام آباد میں منعقد کی گئی اور اس میں 300سے زائد مختلف ممالک اور طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے شرکا نے شرکت کی۔ یہ کانفرنس نئے سال اور اسلامی صدی ہجری کی ابتدا میں 17تا 20ذی الحجہ 1400ھ کو اس مقصد کے ساتھ منعقد کی گئی کہ اگلی صدی کو مسلمان عورتوں کی ترقی
Flag Counter