Maktaba Wahhabi

90 - 117
جائے۔ لیکن اگر لڑکی کی مرضی سے کم سنی میں شادی کی گئی ہے تو پھر قابل مؤاخذہ نہیں ہے۔ ۶۔ عورت کو سیاسی اداروں میں 33 فیصد لازمی نمائندگی دی جائے۔ ۷۔ مخلوط تعلیم کی کھلی اجازت ہو۔ تمام افواج، پولیس، ادارے، دفاتر اور انڈسٹریز میں عورت کو برابری کی بنیاد پر ملازمت دی جائے۔ ۸۔ شناختی کارڈ پر خواتین کی تصویر چسپاں کرنا ضروری قرار دیا جائے۔ ۹۔ غیر مسلم مرد سے شادی کرنے پر کسی قسم کا مؤاخذہ نہ کیا جائے۔ ۱۰۔ دیت کے معاملے میں مرد و عورت میں برابری ہو۔ پھر دیت کی رقم کی تقسیم میں بھی لڑکوں اور لڑکیوں کا یکساں حصہ ہو۔ ۱۱۔ اسقاطِ حمل عورت کا قانونی حق قرار دیا جائے کہ 120 دنوں تک عورت جب چاہے، جہاں چاہے وہ حمل ساقط کروا سکے اور اگر یہ حمل زنا کے نتیجے میں ظاہر ہوا ہے تو پھر اس مدت کے بعد بھی اسقاط کی اجازت دی جائے۔ ۱۲۔ اسلام کا قانونِ شہادت ختم کیا جائے اور عورت کی گواہی مرد کے برابر تسلیم کی جائے۔ ۱۳۔ قحبہ گری کرنے والی خواتین مجرم نہیں بلکہ مظلوم ہیں۔ ان کو سزا نہ دی جائے بلکہ ان کے معاشی اخراجات وہ لوگ برداشت کریں جو ان سے یہ پیشہ کرواتے ہیں۔ ۱۴۔ ضبط ِولادت کے لئے عورت کو اسقاط اور نس بندی کی غیر مشروط اجازت دی جائے۔ ۱۵۔ مرد کی دوسری شادی پر سخت پابندی ہو، ایسا کرنے پر اسے پانچ سال قید بامشقت اور 2 لاکھ روپیہ جرمانہ عائد کیا جائے اور پہلی بیوی کو حق حاصل ہو کہ وہ خو دبخود طلاق لے لے۔ ۱۶۔ زنا بالرضا کی سزا پانچ سال اور زنا بالجبر کی سزا عمرقید ہو (یہ سزا صرف مرد کے لئے ہو، کیونکہ عورت تو ہر حال میں مجبور اور کمزور ہے) ۱۷۔ مرد عورت کو حقوقِ زوجیت ادا کرنے پر مجبور نہیں کرسکتا۔ اگر وہ زبردستی حق زوجیت ادا کرے تو اسے تعزیری جرم قرار دیا جائے۔ اسی طرح کمسن بیوی کے ساتھ جنسی وظیفہ کو ریپ قرار دے کر ان پر سخت سزائیں دینے کی سفارش کی ہے۔ ۱۸۔ نکاح کے وقت عورت کو تفویضِ طلاق کا حق دیا جائے۔ [1] یہ سفارشات من و عن بیجنگ کانفرنس اور سی ڈی اے کا عکس ہیں۔ بلا شبہ یہ طبقہ نسواں کی طویل اور انتھک
Flag Counter