Maktaba Wahhabi

72 - 117
ہے۔ [1] یہ ایجوکیشنل کمیٹی مسلمان معاشروں میں جدید تہذیبی ارتقا کی حامی تھی۔آہستہ آہستہ یہ تحریک اور زور پکڑنے لگی، قاسم امین(متوفیٰ 1908ء) نے ’’تحریر المرأة‘‘اور’’ المرأة الجدیدة‘ ‘نامی کتب لکھ کر مغربی تہذیب ومعاشرہ کی نقالی کرنے کی زبردست ترغیب دی۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مردانہ زنانہ اختلاط عام ہونے لگے، بے حجابی بکثرت ہوگئی، آزادانہ کلچرل پروگرام، تفریحی مشاغل، مخلوط تعلیم کا عام رواج ہوا۔مصری طالبات حصولِ تعلیم کے لئے یورپ و امریکہ کا سفر کرنے لگیں۔ اس کے تتبع میں ترکی اور ایران نے بھی مکمل طور پر مغربی معاشرت اختیار کرلی۔ بعد ازاں شام اور عراق بھی اس رَو میں بہہ گئے۔ اب ہر جگہ دین اور شریعت کی گرفت ڈھیلی پڑتی جارہی تھی۔ افغانستان جوں ہی آزاد ہوا، فوراً مغربی معاشرت پر مبنی قوانین بنائے، تعددِ ازواج کی آزادی کو محدود کردیا۔ شوہر کے حقِ طلاق پر پابندیاں عائد کردیں، تمام ملازمتوں کے دروازے عورتوں پر کھول دیئے۔ عورتوں کو قانون ساز اسمبلیوں کا ممبر بننے کا حق دیا۔ اب پردہ رخصت ہورہا تھا۔ باہر نکلنے والی عورتوں کی تعداد روزبروز بڑھتی جارہی تھی۔ سیاسی محفلوں میں بھی ہر جگہ وہ مردوں کے دوش بدوش نظر آنے لگیں۔ پھر افغان قوم بھی تجدد پسندی کی راہ پر چل پڑی۔ الجزائر، انڈونیشیا اور برصغیر پاک و ہند میں بھی اسی طرح یہ اثرات نظر آنے لگے۔ خصوصاً ترکی اور مصر میں تجدد پسندی اور سیکولرازم کی رَو زوروں پر رہی۔ جس کسی نے برسراقتدار آنے کے بعد ترکی میں سیکولرازم کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش کی تو اس پارٹی کی بساط لپیٹ دی گئی ۔ مزید برآں نماز روزہ کے عادی لوگوں پر سخت پابندیاں عائد کی جاتی رہیں اور دین اسلام کے ایک ایک نشان کو از سر نو چن چن کر ختم کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ۔ دینی مدارس اور علما ے کرام کو سخت تعذیب کا نشانہ بنایا جاتارہا۔ [2] ان ممالک میں خصوصاً عورتوں کا حجاب اور سترآج بھی شدید پابندیوں کی زد میں ہے۔ تعلیمی اداروں میں چادر، دوپٹہ یا سکارف اوڑھنے والی طالبات کو داخلہ ہی نہیں دیا جاتا۔ ہر جگہ عورتوں کو گھروں سے باہر نکل کر مردوں کی طرح کمانے کی ترغیب دی جاتی ہے، مخلوط تعلیم عام ہے، ساتھ ساتھ خاندانی منصوبہ بندی کے مختلف منصوبے اور پروگرام عورت کے لئے معاشرے میں نئے رُخ متعین کر رہے ہیں۔ اسی طرح تقریباً تمام مسلمان ممالک کم و بیش اس نظریۂ مساوات کی لپیٹ میں آتے گئے۔ انڈونیشیا اور ملائیشیا میں بے پردگی اور اختلاط مرد و زَن بہت بڑھا۔ البتہ سعودی عرب اس سے اس وقت تو متاثر نہ ہوا، لیکن خلیج کی جنگ کے بعد اب وہاں بھی معاشرتی حالات بدل رہے ہیں۔ ایران میں بھی تیزی سے بے پردگی اور فحاشی پھیلنے لگی مگر علامہ خمینی(متوفیٰ1989ء)
Flag Counter