تک زندہ ہے۔ [1] مسلم ممالک میں پردے کی بحث یا تعلیم کی بحث درحقیقت معاشرے میں عورت کے کردار کے تعین کے ساتھ وابستہ ہے، کیونکہ پردے کی بدولت ہی عورت کے دائرہ کار کا تعین ہوتا ہے۔ پردہ ہی عورت کے لئے معاشی اور معاشرتی سرگرمیوں میں فیصلہ کن حیثیت رکھتا ہے اور پردہ ہی سفر اور تعلیم میں مؤید یا رکاوٹ بنتا ہے۔ پردہ ہی عورت کو مردوں کی نقالی سے روکتا ہے۔ یہ پردہ ہی ہے جو عورت کے لئے تحفظ ہے، یہ پردہ ہی ہے جو کسی بھی تہذیب وثقافت کے اخلاق، اَقدار کے اظہار کا سب سے بڑا نمائندہ ہے۔ درحقیقت یہ پردہ ہی ہے جو معاشرے میں مرد و زَن کے کردار متعین کرتا ہے۔مسلمان معاشروں میں نوجوان عورتوں کی اکثریت اپنے مستقبل کی لائحہ عمل کی تشکیل میں پردے کو اساسی جگہ دے کر اپنے اُفق کی حدود متعین کرتی ہیں۔ سید ابو الاعلیٰ مودودی رحمہ اللہ (متوفیٰ 1979ء) لکھتے ہیں: ’’انسانی تمدن کے سب سے مقدم اور سب سے پیچیدہ مسئلے دو ہیں، جن کے صحیح اور متوازن حل پر انسان کی فلاح و ترقی کا انحصار ہے۔ اور جن کے حل کرنے میں قدیم ترین زمانہ سے لے کر آج تک دنیا کے حکماء و عقلاء پریشان اور سرگرداں رہے ہیں۔ پہلا مسئلہ یہ ہے کہ اجتماعی زندگی میں مردوزَن کا تعلق کس طرح قائم کیا جائے ،کیونکہ یہی تعلق دراصل تمدن کا سنگ ِبنیاد ہے۔ دوسرا مسئلہ فرد اور جماعت کے تعلق کا ہے جس کا تناسب قائم کرنے میں اگر ذرا سی بھی بے اعتدالی باقی رہ جائے تو صدیوں تک عالم انسانی کو اس کے تلخ نتائج بھگتنے پڑتے ہیں۔‘‘ [2] معاشرے میں مردوزَن کے تعلق کے قیام میں پردہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اسی لئے معاشرے میں عورت کا کردار اور عورت کے حقوق و فرائض پردے کے گرد گھومتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ عورت سے وابستہ ہر بحث پردے پر ختم ہوتی ہے۔ اسی لئے مسلم ممالک میں جب بھی اسلامیت اور مغربیت کی کشمکش چلی ہے، ہر نکتہ کی بحث کا منتہا پردہ ہوتا ہے۔ایک معاصر مقالہ نگار معاشرتی ثقافت میں پردے کی اساسی اہمیت بتاتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’ایک معاشرے کی ترقی اور ارتقا کا بنیادی تعلق افراد کے باہمی ربط و ضبط سے ہے۔ اس حوالے سے دیکھیں تو یہ ممکن نہیں کہ مرد و خواتین ایک دوسرے سے بے نیاز ہوکر زندگی گزار سکیں۔ اگر کسی معاشرے میں پچاس فیصد لوگ دوسرے نصف سے کوئی ربط نہ رکھیں تو اجتماعیت وجود میں نہیں آسکتی جو انسانی تہذیب کے تسلسل کے لئے ناگزیر ہے۔ تاہم اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ مرد و زَن کا اختلاط اگر کسی ضابطے اور اخلاقی نظام کے تابع نہ ہو تو معاشرہ لاقانونیت کا شکار ہوجاتا ہے جس کے اسباب انسان کی جبلت اور فطرت میں موجود ہیں۔ |