Maktaba Wahhabi

68 - 117
ردّعمل اور معاشی اور سماجی تبدیلیاں، ان کے حالات کی طرح تہہ دار اور پیچیدہ تھیں، جن میں عورتوں سے متعلق بحث کا آغاز واِرتقا ہوا۔ سارے مشرقِ وسطیٰ کے لئے اس تبدیلی کی سمت ایک جیسی تھی، تاہم ہر ملک میں تبدیلی کی رفتار مختلف تھی۔ مصر، ترکی اورکچھ حد تک شام ہراول دستے میں شامل تھے۔ یہ وہ ملک تھے جہاں یورپی اشیا پہلے پہنچیں، جبکہ جزیرہ نمائے عرب بیسویں صدی تک براہِ راست کم ہی ان اثرات کے تحت آیا تھا۔ جیسے جیسے مختلف خطے عالمی معیشت کے دائرے میں سمٹے، مختلف شہری اور دیہی، خانہ بدوش اور قبائلی آبادیوں کے سبب مقامی عوامل نے ان خطوں میں مختلف تبدیلیوں کو ہوا دی۔ ہر ملک میں مخصوص سماجی تبدیلی یورپی ملکوں کے اس ملک کے ساتھ سیاسی تعلقات کے ارتقا پر منحصر تھی، یعنی یہ کہ آیا مشرقِ وسطیٰ کا وہ ملک خود مختار رہا ہے یا استعماریت میں جذب ہوگیا ہے۔ اُنیسویں اور بیسویں صدی میں عرب دنیا میں وقوع پذیر ہونے والی تبدیلیوں میں مصر اگلے محاذ پر تھا اور کئی لحاظ سے یہ مشرقِ وسطیٰ میں ہونے والی تبدیلیوں کا آئینہ تھا اور اب بھی ہے۔ پردے کے بارے میں بحث اُنیسویں صدی کے موڑ پر مصر میں ہی شروع ہوئی۔ مغربی معاشرے کے اندر اس بحث نے ایک تنازعہ کھڑا کردیا اور مشرقِ وسطیٰ کے دوسرے مسلمان ممالک کے دارالحکومتوں میں بھی یہ بحث چھڑ گئی۔ اس طرح یہ تنازعہ ایک نئے مباحثے کے ظہور کا سبب بنا۔ عورتوں کے حقوق سے متعلق مغربی تہذیب کے مثبت پہلوؤں کے ساتھ ساتھ وابستہ منفی پہلو خصوصاً پردے کا مسئلہ اسلامی مزاج کے قطعاً خلاف تھا۔ اس لئے مغربی تہذیب کے معاملے میں مسلم علماء اور دانشوروں کے منفی ذہن میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا۔ جب استعماریت کا پھیلاؤ اور طبقاتی تقسیم سنگین معاملے سمجھے جاتے تھے، اس وقت مصر میں اس کی نئی صورت بنیادی اور مثالی مباحثہ ثابت ہوئی۔ بیسویں صدی میں مشرقِ وسطیٰ کے کسی ایک معاشرے میں ہی نہیں بلکہ دوسرے مسلم معاشروں میں بھی عورت اور پردے کا مسئلہ (اگرچہ قدرے مختلف روپ میں) بار بار سر اُٹھاتا رہا۔ اس بحث میں ہمیشہ دوسرے مسائل بھی شامل ہوتے تھے جیسے کہ ثقافت اور قوم پرستی بمقابلہ ’مقامی‘ یا ’عالمی‘ اقدار وغیرہ۔ کبھی مغربی تہذیب کو اسلامی تہذیب کا حریف کہا جاتا تو کبھی حلیف۔ یہ مسائل آخر اُنیسویں صدی کے مصر میں ایک نازک مرحلے پر عورتوں سے متعلق مباحثے کے ساتھ منسلک ہوگئے تھے۔ مطلب یہ کہ عورتوں اور پردے سے متعلق مباحثے میں ایک اور تاریخ بھی شریک ہے۔ یہ تاریخ استعماری غلبے اور اس کے خلاف جدوجہد اور اس جدوجہد کے گرد اُبھرنے والی طبقاتی تقسیموں کی تاریخ ہے۔ یہ ایک ایسی تاریخ ہے جو کسی نہ کسی طرح مشرقِ وسطیٰ کے تمام معاشروں کو متاثر کرتی ہے۔ اور یہ ایک ایسا مباحثہ ہے جس میں تاریخ اور یہ جدوجہد ابھی
Flag Counter