Maktaba Wahhabi

55 - 117
چیز نظر نہیں آئی کہ اہل مدینہ کا تعامل اِمام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک سنت بلکہ سنت سے بڑھ کر درجہ رکھتا ہے۔جمہور اہل اسلام کی طرح اِمام مالک رحمہ اللہ بھی اثباتِ سنت میں شہریت کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے بلکہ سند کو ہی اس کی معرفت کا ذریعہ سمجھتے تھے...یہ درست ہے کہ اِمام مالک رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’المؤطأ ‘‘میں تقریباً چالیس مقامات پر اہل مدینہ کے اجماع کا تذکرہ فرمایا ہے لیکن تمام اصحِاب بصیرت جانتے ہیں کہ ان تمام مواقع پر اِمام مالک رحمہ اللہ کی مرادتائید، ترجیح اور اظہارِ واقعہ ہے، اس سے کسی صحیح سنت نبوی کی ردمیں حجت پکڑنا یا سنتِ نبوی پر اہل مدینہ کے عمل کو فوقیت یا ترجیح دینا ہرگز مقصو د نہیں ہے۔اہل مدینہ کے عمل کو تائیداً نقل کرنے سے بعض لوگوں کو یہ غلط فہمی لاحق ہو گئی ہے کہ اِمام مالک رحمہ اللہ اہل مدینہ کے عمل کو سنت کی بنیاد سمجھتے تھے لہٰذا ان کو اگر کوئی سنت اہل مدینہ کے علم و عمل کے خلاف ملتی تو وہ اسے منسوخ قرار دیتے تھے۔ان پراگندہ اور باطل خیالات کو اِمام مالک رحمہ اللہ کی جانب منسوب کرنا قطعا ًبے بنیاد ، بہتان عظیم اور سراسر ظلم ہے۔‘‘ [1] اِمام مالک رحمہ اللہ کے زمانے میں خلیفہ منصور رحمہ اللہ (متوفیٰ 158 ھ)اور پھر خلیفہ ہارون الرشید رحمہ اللہ (متوفیٰ 193 ھ) کا یہ خیال تھا کہ لوگ اِمام مالک رحمہ اللہ کی فقہی آراء پر عمل کریں اور ان کی کتاب ’’الموطأ‘‘ کو قضاء و قانون کی سرکاری کتاب کا درجہ دے دیا جائے لیکن اِمام مالک رحمہ اللہ نے اس کو ماننے سے انکار کر دیا۔ اِمام ابن قیم رحمہ اللہ اس واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’وهذا یدل على أن عمل أهل المدینة لیس عنده حجة لجمیع الأمة وإنما هو اختیار منه لما رأی علیه العمل ولم یقل قط في مؤطئه ولا غیره لا یجوز العمل بغیره بل یخبر اخبارا مجردا أن هذا عمل أهل بلده فإنه رضی اﷲ عنه وجزاه عن الإسلام خیرا ادعی إجماع أهل المدینة في نیف وأربعین سنة. ‘‘[2] ’’اور یہ بات اس پر دلالت کرتی ہے کہ عمل اہل مدینہ اِمام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک تمام امت کے لیے حجت نہیں تھا بلکہ اِمام صاحب رحمہ اللہ نے اپنے ذاتی عمل کے لیے اس کو اختیار کیااور ’’مؤطا‘‘ یا اس کے علاوہ کہیں بھی یہ نہیں کہا کہ اس کے بغیر عمل جائز نہیں ہے،بلکہ اِمام صاحب رحمہ اللہ صرف یہ لکھتے ہیں کہ ان کے شہر والوں کا عمل یہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اِمام صاحب رحمہ اللہ پر رحم کرے کہ انہوں نے چالیس سے زائد مسائل میں اہل مدینہ کے اجماع کا دعویٰ کیاہے ۔‘‘ جہاں تک متاخرین مالکیہ کا یہ کہناہے کہ اہل مدینہ کا عمل صحیح حدیث کے مقابلے میں راجح اور معتبر ہے تو ان
Flag Counter