کو ’’مالیکیولر کلوننگ‘‘ (Molecular Cloning) یا ’’حیوانی کلوننگ‘‘ کہا جاتا ہے۔ یعنی حیاتیات کی زبان میں کلوننگ کا عمل جنسی طریقہ تولید سے ہٹ کر ہے۔ جانوروں او رپودوں میں غیر جنسی طریقے سے پیدائش کو کلوننگ (Cloning) کہتے ہیں۔ کیونکہ غیرجنسی طریقہ تولید سے بننے والے جاندار جنسیاتی خصوصیات، شکل وشباہت میں بالکل ویسے ہوتے ہیں، جن سے وہ وجود میں آتے ہیں۔ چنانچہ اسے ہم ’’کلون‘‘ ( Clone) کہیں گے۔‘‘ [1] کلوننگ کی ابتدائی تصویر کلوننگ کا عمل سب سے پہلے نباتات پر کیا جانے لگا جسے نباتاتی کلوننگ کہتے ہیں تاکہ اعلی اور من پسند نسل کے پودے تیار کیے جا سکیں جو بڑی تعداد میں پھل، اناج اور ایندھن فراہم کر کے بڑھتی ہوئی انسانی ضروریات کو پورا کر سکیں، جبکہ ان کی کاشت کاری کے اخراجات عام کاشت کاری کی بنسبت انتہائی ارزاں ہوں۔ اس سلسلہ میں مختلف پودوں کے خلیات اور ان میں موجود جینز (Genes) کی جینیاتی انجینیئرنگ کے ذریعے کلوننگ کر کے مطلوبہ پودوں کے خلیات میں انہیں منتقل کر کے ناقابل بیان حد تک فوائد حاصل کیے جاتے ہیں۔بعد ازاں رفتہ رفتہ یہ تجربات حیوانات پر کیے جانے لگےاور اس طرح حیوانی کلوننگ کا یہ سلسلہ چل نکلا۔ حیوانات میں فطرتی وقدرتی طور پر عمل تولید کے دو طریقے کار فرما ہیں: ایک جنسی طریقہ تولید اور دوسرا غیر جنسی طریقہ تولید۔ جنسی تولید میں نر کا نطفہ (Sperm) اور مادہ کا نطفہ (بیضہ) ملنے سے ایک بار آور بیضہ (Zygote) حاصل ہوتا ہے اور یہی ارتقاء و نمو کے مختلف مراحل طے کر کے مکمل بچہ بن جاتا ہے۔ جبکہ غیر جنسی طریقہ تولید میں یہی جنسی خلیے حصہ نہیں لیتے بلکہ غیر جنسی خلیہ خود ہی اپنے جیسے دوسرے جاندار کو بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ گویا جنسی وغیر جنسی دونوں طریقہ ہائے تولید میں مرکزی اہمیت خلیہ کو حاصل ہوتی ہے اور خلیہ ہی تمام نباتات اور حیوانات کے جسم کی بنیادی اکائی ہے۔ اگرچہ بعض جاندار ایک ہی خلیہ پر مشتمل ہوتے ہیں مگر اکثر وبیشتر جاندار ایک سےزیادہ خلیوں پر مشتمل ہوتے ہیں حتیٰ کہ ایک انسانی جسم میں اوسطاً دس کھرب خلیے موجود ہوتے ہیں جو سب مل جل کر کام کرتے ہیں۔ یہ خلیے آپس میں مل کر بافتیں (Tissues) بناتے ہیں اور بافتیں مل کر عضو (Organs) اور عضو مل کر کسی بھی انسانی نظام (انہضام، تنفس وغیرہ) کی تشکیل کرتے ہیں اور انہی پر انسانی زندگی کا دارومدار ہوتا ہے۔ ہر خلیے (Cell) میں ایک مکمل کارخانے کی طرح نظام چلتا ہے جس میں بے شمار چیزیں کیمیائی عمل سے گذر کر زندگی کو جاری وساری رکھتی ہیں۔ ہر خلیے میں ایک چھوٹی سی چوکوریا گول گیند ہوتی ہے جسے مرکزہ |