،عقل اور نسل کی حفاظت۔لہٰذا ہر وہ چیز جس سے ان اصولِ خمسہ کی حفاظت ہوتی ہ، و وہ مصلحت ہے۔ اور ہر وہ چیز جس سے ان اصول خمسہ کو نقصان پہنچتا ہو، وہ مضرت ہے۔ اور اس کا دور کرنا مصلحت ہے۔‘‘ [1] نسل انسانی کی حفاظت کے لیے اللہ تعالی نے نکاح کو مشروع قرار دیا اور زناکو حرام کیا ہے۔زنا کی حرمت کے علاوہ انساب کی حفاظت کے دیگر وسائل جو شریعت نے متعارف کروائے ، ان میں سے مطلقہ عورت کی عدت میں نکاح اور متبنی کو اپنی ولایت دینے کی حرمت ہے۔ نیزانساب کی حفاظت کی خاطرنکاح صحیحہ کے زیر سایہ انسانی نطفہ کی تکریم کا اس قدر اہتمام کیاکہ اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والا حضرت انسان تخلیق کے مراحل طے کرکے اپنی خاص پہچان لے کر اس دنیا میں آئے۔ اور انساب ووراثت وغیرہ کے شرعی احکام کے ساتھ ساتھ ایک متوازن معاشرہ تشکیل پا سکے۔اور یہ عدل و توازن صرف احکام شریعت کی تعمیل میں ہی ممکن ہے۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’إن الشریعة مبناها وأساسها على الحکم ومصالح العباد في المعاش والمعاد، وهي عدل کلها، ورحمة کلها، ومصالح کلها، وحکمة کلها، فکل مسالة خرجت عن العدل إلى الجور وعن الرحمة إلى ضدها، وعن المصلحة إلى المفسدة، وعن الحکمة إلى العبث، فلیست من الشریعة. ‘‘[2] ’’شریعت تو سراسر حکمت اور لوگوں کی مصلحتوں پر مبنی ہے۔ شریعت سراپا عدل،کامل رحمت، مکمل مصلحت اور حکمت و دانائی سے بھر پور ہے۔ ہر وہ مسئلہ جو عدل سے ہٹ کر ظلم کی حدود میں داخل ہو جائے یا رحمت سے نکل کر زحمت بن جائے یا مصلحت سے نکل کر فساد و ضرر کا سبب بن جائے اس کا شریعت سے کوئی تعلق نہیں۔ ‘‘ 8۔ کلوننگ کلوننگ کی تعریف ڈاکٹر عبد الرؤف شکوری اپنی کتاب’ ’کلوننگ ایک تعارف ‘‘ میں یوں کرتے ہیں: ’’کلوننگ کے لغوی معنی ہیں، ایک ہی طرح کی چیزیں بنانا یا پیدا کرنا مثلاً عام فہم زبان میں دو مثالیں دی جاسکتی ہیں یعنی کلوننگ اس طرح کا عمل ہے جس طرح کسی مسودہ کی ، فوٹو کاپی مشین کے ذریعے بہت ساری ایک ہی جیسی کاپیاں بنائی جا سکتی ہوں یا کسی آڈیو یا ویڈیو ٹیپ ریکارڈر کی مدد سے بہت سی کاپیاں بنائی جا سکتی ہوں۔ ان کاپیوں میں وہی الفاظ، وہی سر، وہی اتار چڑھاؤ، وہی خامیاں، وہی خوبیاں، پائی جائیں گی جو کہ اصل مسودے یا ٹیپ میں ہوں گی۔ اس طرح جو کاپیاں حیاتیاتی عمل کے ذریعے بنتی ہیں یا بنائی جاتی ہیں وہ کلوننگ کے زمرے میں آتی ہیں۔اس عمل سے نہ صرف ایک ہی طرح کے سالمے بلکہ پودے اور جانور بھی بنائے جا سکتے ہیں۔ اس لحاظ سے اول الذکر |