Maktaba Wahhabi

101 - 117
طے کرنا شروع کر دیتا ہے۔ گویا مردانہ نطفہ کو عورت میں داخل کرنے کا طریقہ تو مصنوعی ہے مگر اس کے بعد نطفوں کا ملاپ اور نمو کے دیگر تمام مراحل (علقة، مضغة) اورمکمل بچہ بننے تک فطری طریقہ تناسل پر از خود طے ہوتے ہیں۔ تخم ریزی کا یہ طریقہ عرصہ دراز سے حیوانوں کی افزائش نسل کے لئے استعمال ہوتا چلا آر ہا ہے اور اب یہ انسانوں میں بھی اسی کامیابی سے شروع ہوچکا ہے۔ لیکن اس بات کا خیال لازم رہے کہ مصنوعی تخم ریزی کا طریقہ صرف حقیقی میاں بیوی ہی اولاد کے حصول کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔ مصنوعی تخم ریزی کی قبیح صورت مصنوعی تخم ریزی کی ہر وہ صورت قبیح، ناجائز اور شر عی اعتبار سے حرام ہے جس میں عورت کو حاملہ کرنے کے لئے کسی بھی غیر شوہر کا نطفہ استعمال کیا جائے۔ 2۔ ٹیسٹ ٹیوب یا نلکی بار آوری اس مصنوعی طریقہ کو طبی اصطلاح میں( Test tube fertilization) يا (In Vitro fertilization) کہا جاتا ہے کیونکہ اس طریقہ تولید میں مردو زن کے نطفوں کو حاصل کر کے شیشے کی ایک نلکی جسے( Vitroیا Tube)کہتے ہیں، میں ان کا اختلاط کرایا جاتا ہے۔ اگر اس اختلاط میں بیضہ انثی بار آور ہو جائے تو اسے مزید کچھ عرصہ ایسی نلکی ہی میں نمو کے مراحل سے گزار کر عورت کے رحم میں منتقل کر دیا جاتا ہے جہاں وہ بار آور بیضہ (یعنی زایگوٹ) ارتقا کے دیگر مراحل طے کر کے مکمل بچے کی شکل میں پیدا ہو جاتا ہے ۔ ’’ٹیسٹ ٹیوب ‘‘ میں عمل بار آوری ایسا طریقہ کار ہے جو ایک عورت کو اس کا بانجھ پن دور کر نے میں ان حالات میں مدد دیتا ہے جبکہ اس کی ’’قاذفین ‘‘ یعنی ’’ قناة المبیض‘‘ (Fallopian Tubes) سرے سے موجود ہی نہ ہوں یا ان میں نقص پیدا ہو گیا ہو۔ گویا ایسی عورت کے لئے ’’ٹیسٹ ٹیوب بار آوری‘‘ ایک عظیم نعمتِ خدا وندی ہے۔ مردو زن کے نطفوں کا اختلاط زنانہ نطفے کے اخراج کے بعد اسے ایک مخصوص غذائی محلول( Nautrient Solution ) میں منتقل کر دیا جاتا ہے جواپنی ساخت اور ماحول کے مطابق ایسے ہی ہوتا ہے جیسے ماں کے پیٹ میں ’قاذفین‘ (یعنی زنانہ نطفہ کے خروج کی قدرتی نالی) ہوتی ہے۔ پھر پہلے سے حاصل شدہ مردانہ نطفے کو اس محلول میں شامل کر دیا جاتا ہے۔ مردانہ نطفے میں موجود کروڑوں جرثوموں( سپرمز) میں سے ایک ہی جرثومہ زنانہ نطفہ ( بیضہ) کو بار آور بنا دیتا ہے، جبکہ بقیہ جرثوموں کوضائع کر دیا جاتا ہے۔ گویا مصنوعی آلات میں بار آوری کے لئے وہی ماحول فراہم کیا جاتا ہے جو ماں کے پیٹ کے اندر ہوتا ہے۔
Flag Counter