Maktaba Wahhabi

99 - 126
۱۔ اس سے روٹیاں پکانے والا تنور مراد ہے۔ یہ مفسرین کی ایک بڑی جماعت کا قول ہے جیسے ابن عباس ، حسن رحمہ اللہ اورمجاہد رحمہ اللہ وغیرہ۔ اب ان میں سے بعض کا کہنا ہے کہ یہ حضرت نوح کا تنور تھا۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ حضرت آدم کا تنور تھا۔بعض نے کہا ہے کہ پتھر سے بنا ہوا اماں حوا کا تنور تھا جو حضرت نوح کو منتقل ہوا تھا۔ اسی طرح انہوں نے اس کے مقام کے بارے میں بھی اختلاف کیا ہے۔ ۲۔ اس سے روٹیاں پکانے والا تنور مراد نہیں ہے۔ اس تقدیر میں پھر متعدد اقوال ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ پانی سطح زمین سے پھوٹا تھا۔بعض نے تنور سے اونچی جگہ مراد لی ہے اور بعض نے طلوع فجر مراد لی ہے۔ [1] امام ابن عطیہ رحمہ اللہ قوم نوح پر نزول عذاب کے بارے میں رقم طراز ہیں: ’’ اس کی وضاحت میں اہل علم کا اختلا ف ہے۔ایک گروہ کے نزدیک اس سے روٹیاں پکانے والاتنور مراد ہے جس میں آگ جلائی جاتی ہے۔ یہ رائے اکثر مفسرین کی ہے جن میں ابن عباس اور مجاہد رحمہ اللہ وغیرہ بھی شامل ہیں۔ اور ایک گروہ کا کہنا ہے کہ یہ ایک نشانی اور علامت تھی جو اللہ تعالیٰ نے سیدنا نوح کے لئے عذاب آنے کے وقت کے لئے مقرر کی تھی یعنی جب تنور جوش مارے تو آپ کشتی میں سوار ہوجائیں۔‘‘ [2] مولانا فراہی رحمہ اللہ قوم نوح پر عذاب کی طرح، فرعون اور اس کی قوم کی تباہی میں بھی ہوا کے کردار پر ہی بحث کرتے ہیں کہ فرعون اور اس کی قوم کی تباہی ہوا سے ہوئی تھی چنانچہ وہ اپنے اس مؤقف کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’اس واقعہ میں ہوا کے عجیب و غریب تصرفات کو جودخل ہے اور جس کی طرف قرآن نے صرف سرسری اشارہ کیا ہے، تورات نے اس کی بھی تفصیل کی ہے: سفر خروج 14‎‎‎/21 میں واقعہ کی نوعیت یہ بیان کی گئی ہے: پھر موسی نے اپنا ہاتھ سمندر کے اوپر بڑھایا اور خداوند نے رات بھر پور آندھی چلا کر اور سمندر کو پیچھے ہٹا کر اسے خشک زمین بنا دیا اور پانی دو حصہ ہوگیا۔‘‘ [3] یہ آندھی پوری رات چلتی رہی اور صبح کو تھم گئی، ہوا کے زو رنے سمندر کا پانی مغرب کی طرف خلیج سویز میں ڈال دیا اور مشرقی خلیج، خلیج عقبہ کو بالکل خشک چھوڑ دیا ۔ پھر جب آندھی تھم گئی تو پانی اپنی جگہ پر پھیل گیا اور موسی کاتعاقب کرنے والی جماعت غرق ہوگئی۔ اس کی تصدیق قرآن مجید سے بھی ہوتی ہے۔ سورہ دخان میں ہے: ﴿ فَاَسْرِ بِعِبَادِيْ لَيْلًا اِنَّكُمْ مُّتَّبَعُوْنَ٭ وَ اتْرُكِ الْبَحْرَ رَهْوًا اِنَّهُمْ جُنْدٌ مُّغْرَقُوْنَ﴾[4] ’’پس
Flag Counter