Maktaba Wahhabi

100 - 126
میرے بندوں کو رات کے وقت نکال لے جاؤ تمہارا تعاقب کیا جائے گا اور سمندر کو ساکن چھوڑ دو۔ بے شک وہ غرق ہونے والی فوج ہے۔‘‘﴿ وَ اتْرُكِ الْبَحْرَ رَهْوًا ﴾ میں ’’رهو ‘‘کے معنی سکون کے ہیں اور دریا کا سکون ظاہر ہے کہ ہوا کے سکون سے ہوتا ہے۔ سورہ طہ میں ہے:﴿ وَ لَقَدْ اَوْحَيْنَا اِلٰى مُوْسٰى اَنْ اَسْرِ بِعِبَادِيْ فَاضْرِبْ لَهُمْ طَرِيْقًا فِي الْبَحْرِ يَبَسًا لَّا تَخٰفُ دَرَكًا وَّ لَا تَخْشٰى٭ فَاَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ بِجُنُوْدِهٖ فَغَشِيَهُمْ مِّنَ الْيَمِّ مَا غَشِيَهُمْ﴾[1] ’’ اور ہم نے موسی کو وحی کی کہ میرے بندوں کو شب میں نکال لے جاؤ اور ان کے لئے راہ نکالو سمندر میں خشک نہ تم کو پکڑے جانے کا خوف ہوگا اور نہ ڈوبنے کا اندیشہ، تو فرعون نے اپنی فوجوں کے ساتھ ان کا پیچھا کیا، پس سمندر میں سے ان کے اوپر چھا گئی جو چیز چھا گئی۔‘‘ سفر خروج 10‎‎‎/15 میں حضرت موسیٰ کا ترانہ حمدیوں نقل ہوا ہے: ’’تو نے اپنی آندھی کی پھونک ماری تو سمندر نے ان کو چھپالیا۔‘ تثنیہ 4‎‎‎/11 میں ہے: اور اس نے مصر کے لشکر اور ان کے گھوڑوں اور رتھوں کا کیا حال کیا اور کیسے اس نے بحر قلزم کے پانی میں ان کو غرق کیا جب وہ تمہارا پیچھا کررہے تھے اور خداوند نے ان کو کیسا ہلاک کیا کہ آج کے دن تک وہ نابود ہیں۔ خلاصہ اس ساری تفصیل کایہ نکلا کہ حضرت موسی کو اللہ تعالیٰ نے تند ہوا کے ذریعہ سے نجات بخشی اور فرعون اور اس کی فوجوں کو نرم ہوا کے ذریعہ سے ہلاک کردیا یعنی رحمت اور عذاب دونوں کے کرشمے ہوا ہی کے عجیب و غریب تصرفات کے ذریعہ سے ظاہر ہوئے۔‘‘ [2] جمہور مفسرین کا مؤقف جمہور مفسرین کے نزدیک اللہ تعالیٰ کے حکم سے جب موسی نے سمندر پر عصا مارا تو سمندر کا پانی وہیں اپنی جگہ پر رک گیا اور پہاڑوں کی شکل میں کھڑا ہوگیا۔ بنی اسرائیل کے بارہ قبائل کے لئے بارہ راستے بن گئے۔پھر بنی اسرائیل کی فرمائش پر ان راستوں کے درمیان روشن دان بھی بنا ديئے گئے تاکہ وہ آپس میں ایک دوسرے کو دیکھتے ہوئے گذر جائیں۔پھر جب فرعون اور اس کا لشکر سمندر میں داخل ہوئے تو اللہ کے حکم سے سمندر کا پانی دوبارہ رواں دواں او رجاری و ساری ہوگیا کہ جس کے نتیجے میں فرعون اور اس کا پورا لشکر غرق ہوگیا۔ اس سلسلے میں فراہی صاحب نے جو ہواؤں کے کردار پر گفتگو کی ہے وہ کسی مفسرنے نقل نہیں کی، یہ ان کا تفرد ہے کہ ہواؤں نے سمندر کے پانی کو خشک کردیا تھا اور خلیج میں جا پھینکا تھا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر پانی خشک ہوگیا تھا تو ﴿كَالطَّوْدِ الْعَظِيْمِ﴾ [3]کے کیامعنی ہوں گے نیز ان کے راستوں میں اللہ نے دیکھنے کے لئے جو روشن دان بنائے تھے ان کی کیا ضرورت تھی؟
Flag Counter