امام طبری رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’عمر و بن میمون الاودی رحمہ اللہ اللہ تعالیٰ کے فرمان﴿ وَ اِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَاَنْجَيْنٰكُمْ وَ اَغْرَقْنَا اٰلَ فِرْعَوْنَ وَ اَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ﴾[1] کے بارے میں فرماتے ہیں کہ جب موسی بنی اسرائیل کو لے کر نکل کھڑے ہوئے تو فرعون کو اس کی خبر پہنچ گئی۔ چنانچہ اس نے لشکر کے ساتھ موسی کاپیچھا کرنا شروع کردیا۔ جب دونوں لشکروں نے ایک دوسرے کو آمنے سامنے دیکھا تو بنی اسرائیل کہنے لگے کہ ہم پکڑے گئے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسی کو وحی کی کہ اپنی لاٹھی کوسمندر پر ماریں۔ حضرت موسی نے اپنی لاٹھی سمندر پر ماری تو سمندر ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا او رہرٹکڑا ایک بڑے پہاڑ کی مانند تھا۔ موسی اور آپ کے ساتھی سکون کے ساتھ گزر گئے۔ فرعون او راس کے لشکر نے بھی سمندر سے گزرنا شروع کردیا۔ یہاں تک کہ جب وہ سارے کے سارے سمندر میں داخل ہوگئے تو اللہ تعالیٰ نے سمندر کو ان پررواں کردیا او روہ سب غرق ہوگئے۔اس حال میں کہ بنی اسرائیل دیکھ رہے تھے۔‘‘ [2] امام بغوی رحمہ اللہ نقل فرماتے ہیں: ’’اللہ تعالیٰ نے حضرت موسی کی طرف وحی کی کہ اپنی لاٹھی سمندر پر ماریں۔ انہوں نے لاٹھی کوسمندر پر مارا۔ سمندر نے بات نہ مانی۔ اللہ نے پھر وحی کی کہ اس کی کنیت سے پکار کر لاٹھی مار۔ حضرت موسی نے پھر لاٹھی ماری او رکہا: اے ابو خالد! اللہ کے حکم سے پھٹ جا۔ سمندر پھٹ گیا اور اس کا ہرٹکڑا ایک بڑے پہاڑ کی مانند تھا۔ اس میں بارہ راستے بن گئے۔ہرقبیلے کے لئے ایک راستہ ۔ اور ہر دو راستوں کے درمیان پانی پہاڑ کی مانند بلند ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ نے ہوا اور دھوپ بھیج کر سمندر کی تہہ کو خشک کردیا۔ ان کی دونوں جانب پہاڑ کی مانند پانی تھا او روہ ایک دوسرے کو دیکھ نہیں سکتے تھے۔ چنانچہ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا او رہرقبیلے نےکہا کہ ہمارے بھائی تباہ ہوگئے تو اللہ تعالیٰ نے پانی کے ان پہاڑوں کی طرف وحی کی کہ کھڑکیاں بنا دی جائیں۔چنانچہ پانی کے ان پہاڑوں کے درمیان کھڑکیاں بنا دی گئیں۔ وہ ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے اور ایک دوسرے کی آوازیں سن رہے تھے۔ یہاں تک کہ انہوں نے سمندر عبور کرلیا۔ اللہ کے اس قول﴿ وَ اِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ ﴾ سے یہی مراد ہے ﴿ فَاَنْجَيْنٰكُمْ﴾ یعنی ہم نے تمہیں فرعون اور غرق دونوں سے نجات دی۔﴿ وَ اَغْرَقْنَا اٰلَ فِرْعَوْنَ ﴾ جب فرعون سمندر کنارے پہنچا تو کہنے لگا۔ دیکھو سمندر میری ہیبت سے پھٹ گیا ہے اور میرے بھگوڑے غلام اس میں ڈوب گئے ہیں۔ اس نے اپنے لشکر کو حکم دیا کہ سمندر میں داخل ہوجاؤ۔ لیکن انہوں نے سمندر میں داخل ہونے سے خوف کھایا... جب وہ سارے سمندر میں گھس گئے اور جبرئیل سمندر سے نکل گئے تو اللہ |