Maktaba Wahhabi

96 - 126
حقیقت واضح ہوتی ہے کہ ان کی تباہی میں بھی اصل دخل ہوا کے تصرفات ہی کو رہا ہے۔چنانچہ سورہ عنکبوت میں ارشاد ہے:﴿ وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖ فَلَبِثَ فِيْهِمْ اَلْفَ سَنَةٍ اِلَّا خَمْسِيْنَ عَامًافَاَخَذَهُمُ الطُّوْفَانُ وَ هُمْ ظٰلِمُوْنَ﴾ [1]او رہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا او روہ ان کے اندر پچاس سال کم ایک ہزار سال رہا۔پس ان کو پکڑا طوفان نے اور وہ ظالم تھے۔اس میں طوفان کا لفظ خاص طور پر لائق غور ہے۔طوفان کے لغوی معنی دوران یعنی گردش کرنے اور چکر کھانے کے ہیں۔ عام استعمال میں اہل عرب اس سے وہ تند ہوا مراد لیتے ہیں جوتیزی سے چکر کھاتی ہوئی اٹھتی ہے۔ ایک جاہل شاعر راعی اپنی اونٹنی کی تعریف میں کہتا ہے: تُمْسِي إذا العِيسُ أَدْرَكْنَا نَكائَثها خَرْقَاءَ يَعْتَادُهَا الطُّوفَانُ وَالزُّودُ[2] دوسری زبانوں میں بھی اس قسم کی تند ہوا کے لئے اسی طرح کے الفاظ ہیں مثلاً فارسی میں اس کو گردباد کہتے ہیں۔ انگریزی میں اس کو سائیکلون (Cyclone)کہتے ہیں۔ ہندی میں اس کے لئے بگولے کالفظ ہے۔ مصریوں کے ہاں ہوا کا ایک خاص دیوتا تھا جس کو طائفون کہتے تھے۔ اس ہوا کی خاصیت یہ ہے کہ اس سے شدت کی بارش ہوتی ہے اور سمندر کا پانی جوش میں آجاتا ہے۔ میں جب کراچی میں تھا تو اس قسم کاطوفان بچشم خود دیکھا تھا۔ بحر ہند کے مشرق سے ایک طوفان اٹھا اور مغرب کی طرف گزر گیا۔ اس کے اثر سےنہایت سخت بارش ہوئی۔ جہازات پہاڑوں سےجاٹکرائے اور دوسرے بھی جانی و مالی بہت سے نقصانات ہوئے۔ تورات اور قرآن مجید میں طوفان نوح کے جو حالات بیان ہوئے ہیں وہ اس سے بہت ملتے جلتے ہوئے ہیں۔ سورہ قمر میں ہے:﴿ فَفَتَحْنَا اَبْوَابَ السَّمَآءِ بِمَآءٍ مُّنْهَمِرٍ٭وَّ فَجَّرْنَا الْاَرْضَ عُيُوْنًا فَالْتَقَى الْمَآءُ عَلٰى اَمْرٍ قَدْ قُدِرَ﴾[3] ہم نے آسمان کے دروازے موسلادھار بارش کے ساتھ کھول دیئے اور زمین کے تمام چشمے پھوٹ نکلے، پس پانی ٹھہرائے ہوئے اندازہ تک پہنچ گیا۔اسی طرح تورات کی کتاب پیدائش 11‎‎‎/7 میں ہے: بڑے سمندر کے سب سوتے پھوٹ نکلے اور آسمان کی کھڑکیاں کھل گئیں۔ سورہ ہود میں ہے:﴿ وَ هِيَ تَجْرِيْ بِهِمْ فِيْ مَوْجٍ كَالْجِبَالِ﴾اور وہ کشتی ان کو لے کر ایسی موجوں کے اندر چل رہی تھی جو پہاڑوں کی طرح بلند ہورہی تھیں۔جن لوگوں کو سمندر کے سفر کا اتفاق ہوا ہے، وہ جانتے ہیں کہ پہاڑ کی طرح موجوں کا اٹھنا صرف اسی حالت میں ہوتا ہے جب تند ہوا چل رہی ہو۔ اس وجہ سے موجوں کاذکر خود بخود اس بات کی دلیل ہے کہ تند ہوا موجود تھی۔اثر کاذکر کرکے موثر کو بتانا عربی زبان کا ایک مشہور طریقہ ہے اور قرآن مجید نے ایک سے زیادہ مقامات میں ہوااور موجوں کے لازم و ملزوم
Flag Counter