گزر گئے۔ طوفان نوح کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ ہوا نے سمندری پانی کو اٹھا کر خشکی پرپھینک دیا تھا جس سے سیلاب آگیا جبکہ جمہور مفسرین کے نزدیک ان تمام اقوام پر آنے والے عذابوں کی تفصیلات مختلف ہیں۔ جن کابیان آگے آرہا ہے۔ مؤقف فراہی رحمہ اللہ جیسا کہ پہلے گذر چکا ہے کہ مولانا حمید الدین فراہی رحمہ اللہ تفسیر قرآن میں نظم قرآن (جس کو وہ عمود کا نام دیتے ہیں) کا بڑا خیال رکھتے ہیں۔ انہوں نے اپنے اسی اصول کے تحت سورہ ذاریات کا ایک عمود قائم کیا ہے اور اس میں ہواؤں کے ذریعے جزاوسزا کے کردار پر تفصیلی گفتگو کی ہے۔ ان کے نزدیک ہواؤں کے تصرفات اور ان کے فرق و امتیازی نیرنگیاں عجیب و غریب ہیں۔ایک قوم کے ساتھ ان کا معاملہ کچھ اور ہوتا ہے جبکہ دوسری قوم کے ساتھ کچھ اور۔کسی قوم کے لئے یہ ابر کرم کی بشارت بن کرنمودار ہوتی ہے اور کسی قوم کے لئے طوفان عذاب بن کر۔ ہواؤں کے کردار پر گفتگو کرتے ہوئے مولانا فراہی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’ہواؤں اور بادلوں کے تصرفات عجیب و غریب صورتوں میں ظاہر ہوتے ہیں۔ کبھی ہوائیں اٹھتی ہیں ، بوجھل بادلوں کی مشکیں اپنی پیٹھوں پر لادتی ہیں او ران کو چٹیل میدانوں میں لے جاکر جل تھل کردیتی ہیں۔ کبھی سمندروں میں سامان سے بھری ہوئی کشتی کو کہتے ہیں جن سے تجارت و معیشت کے لئے بے شمار فوائد ظہور میں آتے ہیں، کبھی ریگستانوں سے حاصب بن کرابھرتی ہیں اور آباد بستیوں کو ریت اور پتھروں سے ڈھانک دیتی ہیں۔ کبھی مرمر بن کر اولے اور کڑک کے عذاب کی شکل میں نمودار ہوتی ہے۔ کبھی طوفان بن کر سیلاب انگیز بارشیں لاتی ہیں اور سمندروں میں ہیجان پیدا کردیتی ہیں۔ ہواؤں اور بادلوں کی یہی مختلف حالتیں ہیں جن کو قرآن نے ’’تقسیم أمر‘‘ سے تعبیر کیا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت و حکمت اور اس کے اختیار و تصرف کی ایک عجیب شان ہے کہ وہ کبھی ہوا کی تندی اور شدت کو ایک قوم کے لئے نجات کاذریعہ بنا دیتاہے اور کبھی اس کی نرمی اور اس کے سکون سے اس کو تباہ کردیتا ہے۔اس کی بہترین شہادت فرعون اور اس کے لشکر کی سرگزشت میں موجود ہے۔‘‘ [1] قوم نوح کی تباہی تند ہوا کے ذریعہ سے واقع ہوئی مولانا فراہی رحمہ اللہ ’قوم نوح‘ کی تباہی میں ہواؤں کے کردار پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’جس طرح دوسری قوموں کو اللہ تعالیٰ نے عذاب میں پکڑا اسی طرح نوح کی قوم کو بھی عذاب میں پکڑا۔لیکن قرآن اور تورات میں ان کی تباہی سے متعلق جو تفصیلات بیان ہوئی ہیں ان پر غور کرنے سے یہ |