Maktaba Wahhabi

81 - 126
اصول محدثین کے مطابق ان دونوں میں جمع و تطبیق کی صورت بھی نقل کردی ہے ، وہ فرماتے ہیں: ’’لکن الجمع ممکن بأن یحمل التحریم على الخلود وقد وافق محموداً على روایة هذا الحدیث عن عتبان أنس بن مالك، کما أخرجه مسلم من طریقه وهو متابع قوی جداً.‘‘ [1] ’’محمود بن ربیع کے اثبات اور ابوایوب انصاری کے انکار کے درمیان یوں تطبیق دی جاسکتی ہے کہ ابوایوب کا مقصد یہ ہے کہ موحد گناہگار اپنے گناہوں کی پاداش میں دوزخ میں جائے گا اور محمود بن ربیع کی بیان کردہ حدیث سے مراد یہ ہے کہ وہ ہمیشہ جہنم میں نہیں رہے گا بلکہ اپنے گناہوں کی سزا بھگتنے کے بعد اسے دوزخ سے نکال کر جنت کا داخلہ مل جائے گا اور اب اس پر جہنم کی آگ حرام ہوجائیگی۔ مزید یہ کہ عتبان سے حدیث کو روایت کرنے میں انس نے بھی محمود بن ربیع کی موافقت کی ہے اور اِمام مسلم رحمہ اللہ نے اپنی سند کے ساتھ اسے نقل کیا ہے اور یہ انتہائی قوی موافقت ہے جس سے محمود بن ربیع کی حدیث کی تائید ہوتی ہے۔‘‘ اس روایت پر تبصرہ کرتے ہوئے مولانا تقی امینی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ ’’اس حدیث کے ظاہری الفاظ سے چونکہ عمل کی اہمیت گھٹتی ہے ، اس بنا پر ابتدائی مرحلہ میں حضرت ابو ایوب انصاری کو اس کے قبول کرنے میں تامل ہوا، لیکن حدیث کا محل متعین ہونے کے بعد تامل کی گنجائش نہیں رہتی۔ وہ یہ کہ ’’لا إله إلا اللّٰه‘‘ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اس کے تقاضے پر عمل بھی کیا ہو، جو خالص رضائے الٰہی کے لیے کہنے کا نتیجہ ہے۔‘‘ [2] حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے استدراکات کا تحقیقی جائزہ سنن ابوداؤد میں میں معقل بن سنان اشجعی کی روایت ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر شوہر فوت ہوجائے اور عورت کا حق مہر مقرر نہ بھی ہو تو اسے پورا حق دیا جائے گا۔ [3] تعارض کی صورت اس روایت پر حضر ت علی کا یہ اعتراض پیش کیا جاتا ہے کہ ’’ہم کتاب اللہ اور سنت ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ایڑیوں پر پیشاب کرنے والے دیہاتی کی بات پر نہیں چھوڑ سکتے۔‘‘ [4] تعارض کا حل شارح ابوداؤدنے اس اعتراض کا یہ جواب نقل کیا ہے کہ
Flag Counter